وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، انه سمع جميل بن عبد الرحمن المؤذن، يقول لسعيد بن المسيب: إني رجل ابتاع من الارزاق التي تعطى الناس بالجار ما شاء الله، ثم اريد ان ابيع الطعام المضمون علي إلى اجل. فقال له سعيد : " اتريد ان توفيهم من تلك الارزاق التي ابتعت؟" فقال: نعم. فنهاه عن ذلك . وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَمِيلَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُؤَذِّنَ، يَقُولُ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ: إِنِّي رَجُلٌ أَبْتَاعُ مِنَ الْأَرْزَاقِ الَّتِي تُعْطَى النَّاسُ بِالْجَارِ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ أُرِيدُ أَنْ أَبِيعَ الطَّعَامَ الْمَضْمُونَ عَلَيَّ إِلَى أَجَلٍ. فَقَالَ لَهُ سَعِيدٌ : " أَتُرِيدُ أَنْ تُوَفِّيَهُمْ مِنْ تِلْكَ الْأَرْزَاقِ الَّتِي ابْتَعْتَ؟" فَقَالَ: نَعَمْ. فَنَهَاهُ عَنْ ذَلِكَ .
حضرت جمیل بن عبدالرحمٰن نے سعید بن مسیّب سے کہا: میں ان غلوں کو جو سرکار کی طرف سے لوگوں کو مقرر ہیں جار میں خرید کرتا ہوں، پھر میں چاہتا ہوں کہ غلہ کو میعاد لگا کر لوگوں کے ہاتھ بیچوں۔ سعید نے کہا: تو چاہتا ہے ان لوگوں کو اسی غلہ میں سے ادا کرے جو تو نے خریدا ہے۔ جمیل نے کہا: ہاں۔ سعید بن مسیّب نے اس سے منع کیا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 46»
قال مالك: الامر المجتمع عليه عندنا الذي لا اختلاف فيه انه من اشترى طعاما برا او شعيرا او سلتا او ذرة او دخنا او شيئا من الحبوب القطنية، او شيئا مما يشبه القطنية مما تجب فيه الزكاة، او شيئا من الادم كلها الزيت والسمن والعسل والخل والجبن والشبرق واللبن وما اشبه ذلك من الادم، فإن المبتاع لا يبيع شيئا من ذلك حتى يقبضه ويستوفيهقَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ أَنَّهُ مَنِ اشْتَرَى طَعَامًا بُرًّا أَوْ شَعِيرًا أَوْ سُلْتًا أَوْ ذُرَةً أَوْ دُخْنًا أَوْ شَيْئًا مِنَ الْحُبُوبِ الْقِطْنِيَّةِ، أَوْ شَيْئًا مِمَّا يُشْبِهُ الْقِطْنِيَّةَ مِمَّا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ، أَوْ شَيْئًا مِنَ الْأُدُمِ كُلِّهَا الزَّيْتِ وَالسَّمْنِ وَالْعَسَلِ وَالْخَلِّ وَالْجُبْنِ وَالشِّبرِقِ وَاللَّبَنِ وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِنَ الْأُدْمِ، فَإِنَّ الْمُبْتَاعَ لَا يَبِيعُ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ حَتَّى يَقْبِضَهُ وَيَسْتَوْفِيَهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے، جو شخص اناج خرید کرے جیسے گیہوں، جو، جوار، باجرہ اور دالیں وغیرہ جن میں زکوة واجب ہوتی ہے، یا روٹی کے ساتھ کھانے کی چیزیں جیسے زیتون کا تیل، یا گھی، یا شہد، یا سرکہ، یا پنیر، یا دودھ، یا تل کا تیل، اور جو اس کے مشابہ ہیں تو ان میں سے کوئی چیز نہ بیچے جب تک ان پر قبضہ نہ کر لے۔