وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان رجلا اراد ان يبتاع طعاما من رجل إلى اجل، فذهب به الرجل الذي يريد ان يبيعه الطعام إلى السوق، فجعل يريه الصبر، ويقول له: من ايها تحب ان ابتاع لك؟ فقال المبتاع: اتبيعني ما ليس عندك؟ فاتيا عبد الله بن عمر، فذكرا ذلك له، فقال عبد الله بن عمر للمبتاع: " لا تبتع منه ما ليس عنده"، وقال للبائع:" لا تبع ما ليس عندك" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ رَجُلًا أَرَادَ أَنْ يَبْتَاعَ طَعَامًا مِنْ رَجُلٍ إِلَى أَجَلٍ، فَذَهَبَ بِهِ الرَّجُلُ الَّذِي يُرِيدُ أَنْ يَبِيعَهُ الطَّعَامَ إِلَى السُّوقِ، فَجَعَلَ يُرِيهِ الصُّبَرَ، وَيَقُولُ لَهُ: مِنْ أَيِّهَا تُحِبُّ أَنْ أَبْتَاعَ لَكَ؟ فَقَالَ الْمُبْتَاعُ: أَتَبِيعُنِي مَا لَيْسَ عِنْدَكَ؟ فَأَتَيَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، فَذَكَرَا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لِلْمُبْتَاعِ: " لَا تَبْتَعْ مِنْهُ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ"، وَقَالَ لِلْبَائِعِ:" لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ ایک شخص نے اناج خریدنا چاہا ایک شخص سے وعدے پر، تو بائع مشتری کو بازار میں لے گیا اور اس کو بورے دکھا کر کہنے لگا: کون سا غلہ میں تمہاری واسطے خرید کروں؟ مشتری نے کہا: کیا تو میرے ہاتھ اس چیز کو بیچتا ہے جو خود تیرے پاس نہیں ہے۔ پھر بائع اور مشتری دونوں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور ان سے بیان کیا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مشتری سے کہا: مت خریدو اس چیز کو جو بائع کے پاس نہیں ہے، اور بائع سے کہا مت بیچ اس چیز کو جو تیرے پاس نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14216، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 45»