موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے بیان میں
20. بَابُ إِعَادَةِ الْجُنُبِ الصَّلَاةَ، وَغُسْلِهِ إِذَا صَلَّى وَلَمْ يَذْكُرْ، وَغَسْلِهِ ثَوْبَهُ
جنبی نماز کو لوٹا دے غسل کر کے جب اس نے نماز پڑھ لی ہو بھول کر بغیر غسل کے اور اپنے کپڑے دھوئے اگر اس میں نجاست لگی ہو
حدیث نمبر: 110
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ زُيَيْدِ بْنِ الصَّلْتِ ، أَنَّهُ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِلَى الْجُرُفِ، فَنَظَرَ فَإِذَا هُوَ قَدِ احْتَلَمَ وَصَلَّى وَلَمْ يَغْتَسِلْ، فَقَالَ:" وَاللَّهِ مَا أَرَانِي إِلَّا احْتَلَمْتُ وَمَا شَعَرْتُ، وَصَلَّيْتُ وَمَا اغْتَسَلْتُ"، قَالَ: فَاغْتَسَلَ، وَغَسَلَ مَا رَأَى فِي ثَوْبِهِ وَنَضَحَ مَا لَمْ يَرَ، وَأَذَّنَ أَوْ أَقَامَ، ثُمَّ صَلَّى بَعْدَ ارْتِفَاعِ الضُّحَى مُتَمَكِّنًا
سیدنا زبید بن صلت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نکلا میں ساتھ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے جرف تک، تو دیکھا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے کپڑے کو اور پایا نشان احتلام کا، اور نماز پڑھ چکے تھے بغیر غسل، تب کہا: اللہ کی قسم! میں نہیں دیکھتا ہوں اپنے کو مگر مجھے احتلام ہوا اور خبر نہ ہوئی اور نماز پڑھ لی اور غسل نہیں کیا، سیدنا زبید رضی اللہ عنہ نے کہا: پس غسل کیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اور دھویا جو نشان دکھائی دیا کپڑے میں، اور جو نہ دکھائی دیا اس پر پانی چھڑک دیا، اور اذان کہی یا اقامت کہی، پھر نماز پڑھی جب آفتاب بلند ہو گیا اطمینان سے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 817، 818، 1932، 4142، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 932، 933، 935، 1445، 1446، 1448، 3644، 3645، 3646، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 906، 3992، 3993، 37636، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 295، 296، 2363، 2364، شركة الحروف نمبر: 101، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 80»