موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے بیان میں
20. بَابُ إِعَادَةِ الْجُنُبِ الصَّلَاةَ، وَغُسْلِهِ إِذَا صَلَّى وَلَمْ يَذْكُرْ، وَغَسْلِهِ ثَوْبَهُ
جنبی نماز کو لوٹا دے غسل کر کے جب اس نے نماز پڑھ لی ہو بھول کر بغیر غسل کے اور اپنے کپڑے دھوئے اگر اس میں نجاست لگی ہو
قَالَ مَالِك، فِي رَجُلٍ وَجَدَ فِي ثَوْبِهِ أَثَرَ احْتِلَامٍ، وَلَا يَدْرِي مَتَى كَانَ، وَلَا يَذْكُرُ شَيْئًا رَأَى فِي مَنَامِهِ، قَالَ: لِيَغْتَسِلْ مِنْ أَحْدَثِ نَوْمٍ نَامَهُ، فَإِنْ كَانَ صَلَّى بَعْدَ ذَلِكَ النَّوْمِ، فَلْيُعِدْ مَا كَانَ صَلَّى بَعْدَ ذَلِكَ النَّوْمِ، مِنْ أَجْلِ أَنَّ الرَّجُلَ رُبَّمَا احْتَلَمَ وَلَا يَرَى شَيْئًا، وَيَرَى وَلَا يَحْتَلِمُ، فَإِذَا وَجَدَ فِي ثَوْبِهِ مَاءً فَعَلَيْهِ الْغُسْلُ، وَذَلِكَ أَنَّ عُمَرَ أَعَادَ مَا كَانَ صَلَّى لِآخِرِ نَوْمٍ نَامَهُ، وَلَمْ يُعِدْ مَا كَانَ قَبْلَهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص نے کپڑے میں نشان احتلام کا پایا اور اس کو خبر نہیں کہ کب احتلام ہوا، اور نہ خواب میں جو دیکھا یاد ہے، تو وہ غسل کرے اخیر خواب سے، اگر اس نے بعد اس خواب کے نماز پڑھی تو اس کا اعادہ کرے، اس لیے کہ کبھی آدمی کو احتلام ہوتا ہے اور کچھ نہیں دیکھتا، اور کبھی دیکھتا ہے مگر احتلام نہیں ہوتا، تو جب تری دیکھے غسل اس کو لازم ہوگا، وجہ اس کی یہ ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جو نماز پڑھی تھی اخیر نیند کے، بعد اسی کا اعادہ کیا، اور اس سے پہلے کی نمازوں کا اعادہ نہ کیا۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 104، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 83»