من كتاب البيوع خرید و فروخت کے ابواب 52. باب مَا جَاءَ في التَّشْدِيدِ في الدَّيْنِ: قرض پر سخت سزا کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کی جان جب تک اس پر قرض ہے معلق رہے گی۔“
یعنی: جنت میں داخل نہ ہونے پائے گی یا یہ کہ اس کو آرام نہ ملے گا، لٹکی رہے گی۔ تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل عمر بن أبي سلمة ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2633]»
عمر بن ابی سلمہ کی وجہ سے اس روایت کی سند حسن ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1078]، [ابن ماجه 2413]، [أبويعلی 5898]، [ابن حبان 3061]، [موارد الظمآن 1158] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل عمر بن أبي سلمة ولكن الحديث صحيح
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی روح بدن سے جدا ہو اور وہ تین چیزوں سے پاک ہو تو جنت میں جائے گا: تکبر، چوری، اور قرض سے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2634]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1573]، [ابن ماجه 2412]، [نسائي فى الكبرىٰ 8764]، [أحمد 281/5]، [الحاكم 26/2] وضاحت:
(تشریح احادیث 2626 سے 2628) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تکبر کرنے والا، خیانت یا چوری کرنے والا، اور قرض دار جنّت میں نہ جائے گا، اور اگر کسی بندے میں یہ تین چیزیں نہ ہوں تو وہ جنّت میں ضرور جائے گا بشرطیکہ شرک میں مبتلا نہ ہوا ہو، کیونکہ شرک ایسا گناہ ہے جو بلا توبہ کبھی معاف نہ ہوگا، اور جس شخص کے اعمال میں کبائر کا ارتکاب ہو وہ جہنم میں اپنی سزا پانے کے بعد ضرور جنّت میں جائے گا، جیسا کہ حدیث میں ہے: «مَنْ كَانَ فِيْ قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ إِيْمَانِ دَخَلَ الْجَنَّةَ، أَوْ كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.» قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|