من كتاب البيوع خرید و فروخت کے ابواب 61. باب في الضَّالَّةِ: گم شدہ چیز کا بیان
جارود نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: ”مسلمان کی گمشدہ چیز (کو لینا) آگ کی جلن ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2643]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبويعلی 1539]، [ابن حبان 4887]، [موارد الظمآن 1170]، [طبراني 265/2، 2109، 2116]، [بيهقي 191/6]، [ابن قانع فى معجم الصحابة 164]، [عبدالرزاق 18603] وضاحت:
(تشریح حدیث 2636) یعنی کوئی اگر کسی مسلمان کی گم شدہ چیز بھی لے لے تو وہ جہنم کی آگ لینے کے مرادف ہے۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
جارود نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلم کی گم شدہ چیز آگ کی جلن ہے، مسلمان کی گم شدہ چیز آگ کی جلن ہے، مسلمان کی گم شدہ چیز آگ کی جلن ہے، تم اس کے قریب نہ جانا۔“ جارود نے کہا: ایک صحابی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمیں گری پڑی چیز ملے تو؟ فرمایا: ”اس کا اعلان کرو، چھپاؤ نہیں، نہ اسے غائب کرو، اگر اس کا مالک آجائے تو اس کے حوالے کر دو ورنہ پھر یہ اللہ کا مال ہے جس کو وہ چاہتا ہے دیدیتا ہے۔“ (یعنی کوئی لینے نہ آئے تو تم لے سکتے ہو اللہ نے تمہیں دیا ہے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأبو العلاء هو: يزيد بن عبد الله بن الشخير، [مكتبه الشامله نمبر: 2644]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ مزید دیکھئے: [طبراني 2119-2122]، [مجمع الزوائد 6928-6929] وضاحت:
(تشریح حدیث 2637) اس حدیث میں بھی مسلمان کی گم شدہ کوئی بھی چیز لینے کی ممانعت ثابت ہوئی، اور گری پڑی چیز کو بھی اس کے مالک تک پہنچانے کے لئے اٹھا سکتے ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وأبو العلاء هو: يزيد بن عبد الله بن الشخير
|