من كتاب الصوم روزے کے مسائل 41. باب في صِيَامِ يَوْمِ الاِثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ: پیر اور جمعرات کے روزے رکھنے کا بیان
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے غلام نے بیان کیا کہ وہ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ وادی القری جایا کرتے تھے جہاں ان کے مویشی تھے (اونٹ وغیرہ)، تو وہ راستے میں پیر اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے، ان کے غلام نے کہا: آپ سفر میں پیر اور جمعرات کا روزہ کیوں رکھتے ہیں حالانکہ آپ عمر رسیدہ ہیں، کمزور ہو چکے ہیں یا نحیف ہو گئے ہیں؟ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی پیر اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے اور فرماتے کہ: ”لوگوں کے اعمال پیر اور جمعرات کو پیش کئے جاتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه مجهولان، [مكتبه الشامله نمبر: 1791]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن متعدد طرق سے مروی ہے اس لئے حسن کے درجے کو پہنچتی ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2436]، [ترمذي 745]، [نسائي 2357، 2667]، [طبراني 409]، [أحمد 200/5، وغيرهم] وضاحت:
(تشریح حدیث 1787) اس حدیث میں پیر اور جمعرات کو الله تعالیٰ کے حضور اعمال پیش کئے جانے کا ذکر ہے، ہو سکتا ہے اس سے مراد ہفتہ واری پیشی ہو، اور صبح شام جو فرشتے نازل ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان سے اپنے بندوں کے اعمال کے بارے میں پوچھتا ہے تو یہ روزانہ کی پیشی ہے، اسی طرح شعبان میں پیشی کا ذکر ہے جو ہو سکتا ہے سالانہ پیشی ہو۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه مجهولان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اثنین و خمیس کا روزہ رکھتے تھے، میں نے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اثنین و خمیس کو اعمال پیش کئے جاتے ہیں۔“ (یعنی پیر اور جمعرات کو)۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1792]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 747]، [بغوي فى شرح السنة 1799]، [ابن ماجه 1740]، [أبويعلی 6684]، [ابن حبان 3644]، [الحميدي 1005]، [الترغيب والترهيب 124/2]، [تلخيص الحبير 215/2]، [نيل الأوطار 335/4] و [الأدب المفرد 61] وضاحت:
(تشریح حدیث 1788) معلوم ہوا کہ پیر اور جمعرات کا روزہ رکھنا سنّت ہے، سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ خادم خاتم الرسل ہیں، انہوں نے پیران سالی میں بھی اس سنّت کو چھوڑنا گوارہ نہ کیا (رضی اللہ عنہ وأرضاه)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
|