من كتاب الصوم روزے کے مسائل 47. باب في صِيَامِ يَوْمِ عَرَفَةَ: عرفہ کے دن روزہ رکھنے کا بیان
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یوم عرفہ اور ایام التشریق ہماری اہل اسلام کی عید کے دن ہیں اور یہ کھانے پینے کے ایام ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1805]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2419]، [ترمذي 773]، [نسائي 3004]، [ابن حبان 3603] وضاحت:
(تشریح حدیث 1801) عرفہ کا دن نو ذوالحجہ اور ایام التشريق 10 ذی الحجہ سے 13 ذی الحجہ تک ہیں، ان دنوں میں حاجی کے لئے روزہ رکھنا درست نہیں کیونکہ ہو سکتا ہے حاجی کے لئے مشقت ناقابلِ برداشت ہو جائے تو وہ کما حقہ دعا و اذکار نہ کر سکے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ابن ابی نجیح نے اپنے والد سے روایت کیا کہ انہوں نے کہا: سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یوم عرفہ کے روزے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ کے دن روزہ نہیں رکھا، اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ بھی حج کیا تو انہوں نے بھی روزہ نہیں رکھا، اور پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی حج کیا تو انہوں نے بھی اس دن روزہ نہیں رکھا، پھر سیدنا عثان رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا تو انہوں نے بھی اس دن روزہ نہیں رکھا، اور میں بھی اس دن روزہ نہیں رکھتا اور نہ روزہ رکھنے کا حکم دیتا ہوں اور نہ اس سے روکتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1806]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 751]، [أبويعلی 5595]، [ابن حبان 3604]، [موارد الظمآن 934]، [الحميدي 698] وضاحت:
(تشریح حدیث 1802) ان احادیث سے حاجی کے لئے عرفہ اور ایامِ تشریق کا روزہ نہ رکھنا ثابت ہوا، اسی لئے ان دنوں میں حجاج کے روزہ رکھنے کو علماء نے مکروہ کہا ہے، ہاں وہ حاجی جس نے حج تمتع کیا اور قربانی کی استطاعت نہ ہو تو ایامِ تشریق میں روزے رکھ سکتا ہے جیسا کہ امام مالک، شافعی، احمد و اسحاق رحمہم اللہ کا مسلک ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|