من كتاب الصوم روزے کے مسائل 29. باب في تَفْسِيرِ قَوْلِهِ تَعَالَى: {فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ}: «فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ» کی تفسیر کا بیان
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہا: جب یہ آیت ”جو لوگ روزے کی طاقت رکھتے ہوں تو بھی ایک مسکین کا کھانا فدیہ دے دیں“، [بقرة: 184/2] نازل ہوئی تو ہم میں جس کا جی چاہتا روزہ نہ رکھتا وہ فدیہ دے دیتا یہاں تک کہ یہ حکم نازل ہوا «فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ» یعنی ”جو رمضان کا مہینہ پا لے وہ روزہ رکھے“، [البقرة: 185/2] اور جو اختیار پہلے تھا (روزہ نہ رکھنے کا) وہ منسوخ ہو گیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1775]»
اس سند سے یہ روایت ضعیف ہے، لیکن یہی لفظ دوسرے طرق سے مروی صحیح اورمتفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4506]، [مسلم 1145]، [أبوداؤد 2315]، [ترمذي 798]، [نسائي 2315]، [ابن حبان 3478، 3624] وضاحت:
(تشریح حدیث 1771) اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اب سب کو روزہ رکھنا ضروری ہے سوائے مسافر اور مریض، حائضہ اور نفاس والی عورت کے، ان کے لئے اجازت ہے کہ رمضان کے روزے نہ رکھیں بعد میں اس کی قضا کر لیں، بعض علماء نے کہا کہ پہلی آیت منسوخ نہیں بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ جو لوگ پہلے روزے کی طاقت رکھتے تھے لیکن اب بے طاقت ہوگئے جیسے (بوڑھا اور مریض وغیرہ) ان کو اختیار ہے فدیہ دیں یا روزہ رکھیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث متفق عليه
|