سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصوم
روزے کے مسائل
24. باب الْقَيْءِ لِلصَّائِمِ:
روزے میں قصداً قے کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1766
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثني ابي، حدثني حسين المعلم، عن يحيى بن ابي كثير، عن الاوزاعي، عن يعيش بن الوليد، عن ابيه، عن معدان بن ابي طلحة، عن ابي الدرداء، ان النبي صلى الله عليه وسلم "قاء فافطر". قال: فلقيت ثوبان بمسجد دمشق، فذكرت ذلك له، فقال: صدق، انا صببت له الوضوء. قال عبد الله: إذا استقاء.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "قَاءَ فَأَفْطَرَ". قَالَ: فَلَقِيتُ ثَوْبَانَ بِمَسْجِدِ دِمَشْقَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: صَدَقَ، أَنَا صَبَبْتُ لَهُ الْوَضُوءَ. قَالَ عَبْد اللَّهِ: إِذَا اسْتَقَاءَ.
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قصداً قے کی اور پھر روزہ توڑ دیا، معدان نے کہا: میں نے دمشق کی مسجد میں سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی، ان سے اس کا تذکرہ کیا تو سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نے کہا: سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے سچ کہا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پانی انڈیلا تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1769]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2381]، [ترمذي 87]، [أبويعلی 484/11]، [ابن حبان 1097]، [موارد الظمآن 908]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1765)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کسی وجہ سے قصداً اُلٹی یا قے کی ہے تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور اکثر علماء کے نزدیک اس روزے کی قضا اس پر لازم ہے کفارہ نہیں، خواہ قے تھوڑی ہو یا بہت، اور اگر خود بخود اُلٹی ہو جائے تو روزہ نہیں ٹوٹتا ہے، ائمۂ اربعہ کا یہی قول ہے اور اس میں نہ قضا ہے نہ کفارہ۔
(والله اعلم)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.