من كتاب الصوم روزے کے مسائل 3. باب مَا يُقَالُ عِنْدَ رُؤْيَةِ الْهِلاَلِ: چاند دیکھے تو کیا کہے؟
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پہلی رات کا چاند دیکھتے تو فرماتے: ” «اَللّٰهُ أَكْبَرُ اَللّٰهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا ....... الخ» یعنی اے اللہ یہ چاند ہم پر امن و امان اور سلامتی و اسلام اور توفیق کے ساتھ طلوع کرنا، اے چاند ہمارا رب اور تیرا رب اللہ تعالیٰ ہی ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1729]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 3451]، [أحمد 329/5]، [ابن حبان 888]، [موارد الظمآن 2374]، [ابن السني 640] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پہلی رات کا چاند دیکھتے تو فرماتے: «اَللّٰهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيْمَانِ وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ رَبِّيْ وَرَبُّكَ اللّٰهُ.»
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف سليمان بن سفيان، [مكتبه الشامله نمبر: 1730]»
اس روایت کی سند بھی سلیمان بن سفیان کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن ان دونوں حدیثوں کے شواہد موجود ہیں۔ دیکھئے: [أبويعلی 661]، [ابن السني فى عمل اليوم و الليلة 641]، [شرح السنة 1335] وضاحت:
(تشریح احادیث 1724 سے 1726) اس حدیث سے پہلی رات کا چاند دیکھنے پر اس دعا کے پڑھنے کا ثبوت ملا، گرچہ سند میں کچھ کلام ہے لیکن متعدد طرق سے یہ روایت مروی ہے اس لئے اس دعا کو پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ «(واللّٰه أعلم وعلمه أتم)» ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف سليمان بن سفيان
|