من كتاب الصوم روزے کے مسائل 31. باب مَنْ دُعِيَ إِلَى الطَّعَامِ وَهُوَ صَائِمٌ فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ: کسی روزے دار کو اگر کھانے کے لئے مدعو کیا جائے تو وہ کہہ دے میں روزے سے ہوں
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص کھانے کے واسطے بلایا جائے اور وہ روزے دار ہو تو اس کو کہہ دینا چاہیے کہ میں روزے دار ہوں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1778]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1150]، [أبوداؤد 2461]، [ترمذي 781]، [ابن ماجه 1750]، [أبويعلی 6280]، [الحميدي 1042] وضاحت:
(تشریح حدیث 1774) نفلی عبادت کا چھپانا بہتر ہے، مگر کسی کو کھانے کے لئے مدعو کیا جائے اور وہ روزے سے ہو تو بتا دینا چاہیے کہ میرا روزہ ہے تاکہ بلانے والے کو رنج نہ ہو، کیونکہ مسلمان کو رنج دینا بڑا گناہ ہے، بلکہ اگر یہ بتا دینے کے بعد بھی کہ وہ روزے سے ہے اور وہ نہ کھانے سے رنجیدہ ہوتا ہے تو بہتر یہ ہے کہ اگر نفلی روزہ ہو تو توڑ دے اور کھانا کھا لے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|