من كتاب الصوم روزے کے مسائل 38. باب في صَوْمِ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ: ہر مہینے میں تین دن کے روزے رکھنے کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میرے جگری دوست (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھے تین چیزوں کی وصیت کی ہے جن کو میں کبھی چھوڑ نہیں سکتا، پہلی یہ کہ وتر پڑھ کر سونا، دوسری یہ کہ ہر مہینے میں تین دن کے روزے رکھوں، تیسری یہ کہ چاشت کی دو رکعت نماز کبھی نہ چھوڑوں۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1786]»
اس روایت کی سند جید ہے، لیکن حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1178]، [مسلم 721]، [أبويعلی 6226]، [ابن حبان 2536] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
اس سند سے بھی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1787]»
تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
معاویہ بن قرہ نے اپنے والد (سیدنا قره رضی اللہ عنہ) سے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایام بیض کے روزے افطار کے باوجود پورے سال روزہ رکھنے کے برابر ہے۔“ ( «كما قال الشيخ أحمد الساعاتي فى الفتح الرباني 157/9»)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1788]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبويعلی 492/13]، [ابن حبان 3652]، [موارد الظمآن 947]، [مجمع الزوائد 5258] وضاحت:
(تشریح احادیث 1782 سے 1785) «أيام البيض» سے مراد ہر مہینے کی 13، 14 اور 15 تاریخ ہے۔ بعض روایات میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر مہینے کی پہلی دوسری اور تیسری تاریخ کا بھی روزہ رکھنے کا ذکر آیا ہے، لیکن وسط شہر میں روزہ رکھنا زیادہ معروف ہے، یہ تین دن کے روزے ہیں اور « ﴿مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا ...﴾ [الانعام: 160] » کے تحت تیس دن کا ثواب ہوا، اب جو شخص ہر مہینے میں تین دن کے روزے رکھے گا گویا وہ پورے سال روزے رکھتا رہا اور اس کو پورے سال روزہ رکھنے کا ثواب ہے، چاہے 27 دن روزہ نہ رکھے ثواب روزے کا ملتا رہے گا سوائے رمضان کے روزہ کے، کیونکہ رمضان کے پورے مہینے کے روزے رکھنا فرض ہے، رمضان میں صرف تین روزے رکھنا خلافِ شرع ہوگا۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|