من كتاب الصوم روزے کے مسائل 2. باب الصَّوْمِ لِرُؤْيَةِ الْهِلاَلِ: چاند دیکھ کر روزہ رکھنے کا بیان
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ”جب تک چاند نہ دیکھ لو روزہ شروع نہ کرو اور نہ بنا چاند دیکھے روزے ختم کرو، اور اگر ابر چھا جائے تو اندازاً گنتی پوری کرو، یعنی تیس دن پورے کرو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1726]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1906]، [مسلم 1080]، [مالك: الصيام 1]، [نسائي 2120]، [أبويعلی 5448]، [ابن حبان 3441] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یا یہ کہا: ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی روز ہ موقوف کرو، پس اگر مہینے کے آخر میں ابر چھا جائے تو تیس دن پورے کرو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1727]»
اس حدیث کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1909]، [مسلم 1081]، [نسائي 2116]، [ابن ماجه 1655]، [أبويعلی 2652]، [ابن حبان 3442] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے تعجب کیا ایسے شخص پر جو (چاند دیکھے بنا) پہلے سے رمضان کا روزہ رکھ لے، اور وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جب چاند دیکھ لو تب روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی روزہ موقوف کرو، پھر اگر تمہارے اوپر ابر چھا جائے تو تیس دن کی گنتی پوری کرو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1728]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2327]، [ترمذي 688]، [نسائي 2128] وضاحت:
(تشریح احادیث 1721 سے 1724) ان احادیث سے رؤیتِ ہلال کی اہمیت واضح ہوتی ہے، عربی مہینے اور تاریخ قمری حساب سے شمار کئے جاتے ہیں اور اس کی وجہ سے رمضان کے مہینے کے دن بدلتے رہتے ہیں، کبھی سردی کبھی گرمی میں، اگر شمسی حساب سے ہوتے تو ہمیشہ ایک جیسا موسم ہوتا اور یہ شریعتِ اسلامیہ کی حکمت ہے، اسی لئے کہا گیا کہ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی افطار کرو، اگر بادل چھا جائیں تو ہر مہینہ کے تیس دن پورے کرو۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|