سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصوم
روزے کے مسائل
1. باب في النَّهْيِ عَنْ صِيَامِ يَوْمِ الشَّكِّ:
شک کے دن میں روزہ رکھنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1720
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا عبد الله بن سعيد، حدثنا ابو خالد الاحمر، عن عمرو بن قيس، عن ابي إسحاق، عن صلة، قال: كنا عند عمار بن ياسر، فاتي بشاة مصلية، فقال: كلوا، فتنحى بعض القوم، فقال: إني صائم. فقال عمار بن ياسر: "من صام اليوم الذي يشك فيه، فقد عصى ابا القاسم صلى الله عليه وسلم".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ صِلَةَ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، فَأُتِيَ بِشَاةٍ مَصْلِيَّةٍ، فَقَالَ: كُلُوا، فَتَنَحَّى بَعْضُ الْقَوْمِ، فَقَالَ: إِنِّي صَائِمٌ. فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ: "مَنْ صَامَ الْيَوْمَ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ، فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
صلہ بن زفر نے کہا: ہم سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ وہ بھنی ہوئی بکری لے کر آئے اور فرمایا کہ کھاؤ، ایک آدمی پیچھے ہٹ گیا اور کہا کہ میں روزے سے ہوں، سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جو آدمی شک کے دن میں روزہ رکھے اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف عمرو بن قيس متأخر السماع من أبي إسحاق السبيعي. غير أن الحديث صحيح لغيره، [مكتبه الشامله نمبر: 1724]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2334]، [ترمذي 686]، [نسائي 2187]، [ابن ماجه 1645]، [أبويعلی 1644]، [ابن حبان 3585]، [موارد الظمآن 878]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1719)
غالباً یہ شعبان کی تیس تاریخ تھی اور رؤیتِ ہلال میں شک و تردد تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شک والے دن روزے رکھنے سے منع کیا ہے جیسا کہ ابن ماجہ میں ہے، لہٰذا جس نے شک میں روزہ رکھا اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف عمرو بن قيس متأخر السماع من أبي إسحاق السبيعي. غير أن الحديث صحيح لغيره
حدیث نمبر: 1721
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد، حدثنا إسماعيل بن علية، حدثنا حاتم بن ابي صغيرة، عن سماك بن حرب، قال: اصبحت في يوم قد اشكل علي من شعبان، او من شهر رمضان، فاصبحت صائما، فاتيت عكرمة، فإذا هو ياكل خبزا وبقلا، فقال: هلم إلى الغداء. فقلت: إني صائم. فقال: اقسم بالله لتفطرن. فلما رايته حلف ولا يستثني، تقدمت فعذرت وإنما تسحرت قبيل ذلك، ثم قلت: هات الآن ما عندك. فقال: حدثنا ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "صوموا لرؤيته وافطروا لرؤيته، فإن حال بينكم وبينه سحاب، فكملوا العدة ثلاثين، ولا تستقبلوا الشهر استقبالا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: أَصْبَحْتُ فِي يَوْمٍ قَدْ أُشْكِلَ عَلَيَّ مِنْ شَعْبَانَ، أَوْ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ، فَأَصْبَحْتُ صَائِمًا، فَأَتَيْتُ عِكْرِمَةَ، فَإِذَا هُوَ يَأْكُلُ خُبْزًا وَبَقْلًا، فَقَالَ: هَلُمَّ إِلَى الْغَدَاءِ. فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ. فَقَالَ: أُقْسِمُ بِاللَّهِ لَتُفْطِرَنَّ. فَلَمَّا رَأَيْتُهُ حَلَفَ وَلَا يَسْتَثْنِي، تَقَدَّمْتُ فَعَذَّرْتُ وَإِنَّمَا تَسَحَّرْتُ قُبَيْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قُلْتُ: هَاتِ الْآنَ مَا عِنْدَكَ. فَقَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهِ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ حَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ سَحَابٌ، فَكَمِّلُوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ، وَلَا تَسْتَقْبِلُوا الشَّهْرَ اسْتِقْبَالًا".
سماک بن حرب نے کہا: میں نے ایسے دن میں صبح کی کہ میرے اوپر (یہ جاننا) مشکل ہو گیا تھا آیا شعبان ہے یا یہ دن رمضان کے مہینہ کا دن ہے، چنانچہ میں نے روزہ رکھ لیا اور میں عکرمہ کے پاس آیا، دیکھا کہ وہ روٹی سبزی کھا رہے ہیں، انہوں نے کہا: آؤ کھانا کھا لو، عرض کیا: میں تو روزے سے ہوں، عکرمہ نے کہا: میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں، تمہیں روزہ افطار کرنا ہو گا، جب میں نے دیکھا کہ انہوں نے قسم کھا لی ہے اور ان شاء اللہ بھی نہیں کہا تو میں آگے بڑھا اور ڈٹ کے کھانا کھایا حالانکہ اس سے کچھ دیر قبل میں سحری کر چکا تھا، اس کے بعد میں نے کہا: اب سنایئے آپ کے پاس اس بارے میں کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہم سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی روزے چھوڑ دو، اگر تمہارے اور چاند کے درمیان بادل حائل ہو جائے تو (شعبان کے) تیس دن پورے کرو اور رمضان کے استقبال میں پہلے سے روزہ نہ رکھو۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف رواية سماك عن عكرمة مضطربة ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1725]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث دوسرے طرق سے صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2327]، [ترمذي 688]، [نسائي 2128]، [أبويعلی 2355]، [ابن حبان 3590]، [موارد الظمآن 873]، [الحميدي 523]، نیز صحیح سند سے یہ حدیث آگے آ رہی ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 1720)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر رمضان کا چاند دکھائی نہ دے تو روزہ رکھنے کی ممانعت ہے، اور جو روزہ رکھ لے اس کا روزہ تڑوا دینا چاہیے کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: «صُوْمُوْا لِرُؤْيَتِهِ» اور «لَا تَصُوْمُوْا حَتَّىٰ تَرَوا الْهِلَال» کی صریح خلاف ورزی ہے، اسی وجہ سے علماء کرام نے جس طرح چاند دیکھ کر روزہ نہ رکھنا حرام قرار دیا چاند دیکھے بنا روزہ رکھنا بھی حرام قرار دیا ہے۔
ایسی صورت میں جب کہ ابر آجائے، چاند دکھائی نہ دے تو شعبان کا مہینہ پورا کر کے تیس دن کے بعد پھر روزہ رکھیں، اس وقت چاند دیکھنے کی شرط نہیں ہے۔
اس حدیث میں رمضان کے شروع ہونے سے قبل ایک یا دو دن پہلے سے رمضان کے استقبال میں روزہ رکھنے کی بھی ممانعت ہے۔
مزید تفصیل آگے باب نمبر 4 میں آ رہی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف رواية سماك عن عكرمة مضطربة ولكن الحديث صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.