(حديث مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن معاوية بن قرة، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "صيام البيض صيام الدهر وإفطاره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "صِيَامُ الْبِيضِ صِيَامُ الدَّهْرِ وَإِفْطَارُهُ".
معاویہ بن قرہ نے اپنے والد (سیدنا قره رضی اللہ عنہ) سے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایام بیض کے روزے افطار کے باوجود پورے سال روزہ رکھنے کے برابر ہے۔“( «كما قال الشيخ أحمد الساعاتي فى الفتح الرباني 157/9»)۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1782 سے 1785) «أيام البيض» سے مراد ہر مہینے کی 13، 14 اور 15 تاریخ ہے۔ بعض روایات میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر مہینے کی پہلی دوسری اور تیسری تاریخ کا بھی روزہ رکھنے کا ذکر آیا ہے، لیکن وسط شہر میں روزہ رکھنا زیادہ معروف ہے، یہ تین دن کے روزے ہیں اور « ﴿مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا ...﴾[الانعام: 160] » کے تحت تیس دن کا ثواب ہوا، اب جو شخص ہر مہینے میں تین دن کے روزے رکھے گا گویا وہ پورے سال روزے رکھتا رہا اور اس کو پورے سال روزہ رکھنے کا ثواب ہے، چاہے 27 دن روزہ نہ رکھے ثواب روزے کا ملتا رہے گا سوائے رمضان کے روزہ کے، کیونکہ رمضان کے پورے مہینے کے روزے رکھنا فرض ہے، رمضان میں صرف تین روزے رکھنا خلافِ شرع ہوگا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1788]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبويعلی 492/13]، [ابن حبان 3652]، [موارد الظمآن 947]، [مجمع الزوائد 5258]