اخبرنا محمد بن عبيد، نا المسعودي، عن معبد بن خالد، عن عبد الله بن يسار، عن قتيلة بنت صيفي الجهنية قالت: جاء حبر من الاحبار إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: نعم القوم انتم امة محمد، لولا انكم تشركون؟ فقالوا: وما ذاك؟ قال: تقولون: والكعبة، فامهل رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" إذا حلفتم فقولوا: ورب الكعبة"، ثم قال: نعم القوم انتم لولا انكم تجعلون لله ندا , قالوا: وما ذاك؟ قال: تقولون ما شاء الله وشئت، قالت: فامهل رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا ثم قال: ((من قال منكم ما شاء الله فليقل ثم شئت)).أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، نا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ قُتَيْلَةَ بِنْتِ صَيْفِيٍّ الْجُهَنِيَّةِ قَالَتْ: جَاءَ حَبْرٌ مِنَ الْأَحْبَارِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: نِعْمَ الْقَوْمُ أَنْتُمْ أُمَّةُ مُحَمَّدٍ، لَوْلَا أَنَّكُمْ تُشْرِكُونَ؟ فَقَالُوا: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: تَقُولُونَ: وَالْكَعْبَةِ، فَأَمْهَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" إِذَا حَلَفْتُمْ فَقُولُوا: وَرَبِّ الْكَعْبَةِ"، ثُمَّ قَالَ: نِعْمَ الْقَوْمُ أَنْتُمْ لَوْلَا أَنَّكُمْ تَجْعَلُونَ لِلَّهِ نِدًّا , قَالُوا: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: تَقُولُونَ مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ، قَالَتْ: فَأَمْهَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا ثُمَّ قَالَ: ((مَنْ قَالَ مِنْكُمْ مَا شَاءَ اللَّهُ فَلْيَقُلْ ثُمَّ شِئْتَ)).
قتیلہ بنت صیفی جہنیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، یہودیوں کا ایک عالم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں آیا تو اس نے کہا: امت محمد! تم بہترین لوگ ہو، کاش کہ تم شرک نہ کرتے، فرمایا: وہ کیا ہے؟ اس نے کہا: تم کہتے ہو، کعبہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے توقف فرمایا، پھر فرمایا: ”جب تم قسم اٹھاؤ تو کہو: رب کعبہ کی قسم!“ اس نے پھر کہا: تم اچھے لوگ ہو، اگر تم اللہ کا شریک نہ بناؤ، فرمایا: ”وہ کیا ہے؟“ اس نے کہا: تم کہتے ہو: جو اللہ چاہے گا اور جو آپ چاہیں گے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ توقف فرمایا، پھر فرمایا: ”تم میں سے جو کہے جو اللہ چاہے گا، تو وہ کہے پھر جو آپ چاہیں گے۔“
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الادب، باب، رقم: 4980. سنن نسائي، كتاب الايمان والنذور، باب الحلف بالكعبة، رقم: 3773. قال الشيخ الالباني: صحيح. صحيح ابن حبان، رقم: 5725. مسند احمد: 393/5»
اخبرنا المقرئ، نا المسعودي، عن معبد بن خالد، عن عبد الله بن يسار، عن قتيلة بنت صيفي , قال: وكانت من المهاجرات قالت: جاء حبر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر مثله سواء، وزاد قال في كلا القولين: ((سبحان الله سبحان الله وما ذاك؟)) وقال: ((ومن قال ما شاء الله فليقل بينهما ثم شئت)).أَخْبَرَنَا الْمُقْرِئُ، نا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ قُتَيْلَةَ بِنْتِ صَيْفِيٍّ , قَالَ: وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ قَالَتْ: جَاءَ حَبْرٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً، وَزَادَ قَالَ فِي كَلَّا الْقَوْلَيْنِ: ((سُبْحَانَ اللَّهِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا ذَاكَ؟)) وَقَالَ: ((وَمَنْ قَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ فَلْيَقُلْ بَيْنَهُمَا ثُمَّ شِئْتَ)).
قتیلہ بنت صیفی جہنیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، ایک یہودی عالم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، پس راوی نے حدیث سابق کے مثل روایت کیا، اور یہ اضافہ نقل کیا، دونوں باتوں پر فرمایا: سبحان اللہ! سبحان اللہ! (کلمہ تعجب) وہ کیا ہے؟ اور فرمایا: ”جو کہے جو اللہ چاہے گا، تو وہ ان دونوں کے درمیان کہے: پھر جیسے آپ چاہیں گے۔“
اخبرنا احمد بن ايوب، عن ابي حمزة السكري، عن عبد الله بن يسار الجهني قال: اخبرتني امراة، منا انها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يخطب وهو يقول:" لا يقول احدكم: لولا الله وفلان، فإن كان لا بد فاعلا فليقل: ولولا الله ثم فلان".أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ السُّكَّرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ: أَخْبَرَتْنِي امْرَأَةٌ، مِنَّا أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ وَهُوَ يَقُولُ:" لَا يَقُولُ أَحَدُكُمْ: لَوْلَا اللَّهُ وَفُلَانٌ، فَإِنْ كَانَ لَا بُدَّ فَاعِلًا فَلْيَقُلْ: وَلَوْلَا اللَّهُ ثُمَّ فُلَانٌ".
عبداللہ بن یسار جہنی نے بیان کیا: ہمارے قبیلے کی ایک خاتون نے مجھے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”تم میں سے کوئی یوں نہ کہے: اگر اللہ اور فلاں نہ (کرتے) اگر اس نے ضرور کہنا ہی ہے تو یوں کہے: اگر اللہ نہ (کرتا) پھر فلاں۔“