اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن ابي إسحاق، عن كميل بن زياد، عن ابي هريرة، قال: كنت امشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في نخل المدينة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((يا ابا هريرة هلك المكثرون إلا من قال هكذا وهكذا وهكذا)) بين يديه وعن يمينه ويساره، ثم مشى ساعة، فقال: يا ابا هريرة ((الا ادلك على كنز من كنوز الجنة؟، قل لا حول ولا قوة ولا ملجا من الله إلا إليه))، ثم مشى ساعة، فقال: ((يا ابا هريرة هل تدري ما حق الله على الناس وحق الناس على الله؟ حق الله على الناس ان يعبدوه ولا يشركوا به شيئا، وحق الناس على الله إذا فعلوا ذلك ان لا يعذبهم)). أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ كُمَيْلِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَخْلِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((يَا أَبَا هُرَيْرَةَ هَلَكَ الْمُكْثِرُونَ إِلَّا مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا)) بَيْنَ يَدَيْهِ وَعَنْ يَمِينِهِ وَيَسَارِهِ، ثُمَّ مَشَى سَاعَةً، فَقَالَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ((أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟، قُلْ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ وَلَا مَلْجَأَ مِنَ اللَّهِ إِلَّا إِلَيْهِ))، ثُمَّ مَشَى سَاعَةً، فَقَالَ: ((يَا أَبَا هُرَيْرَةَ هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى النَّاسِ وَحَقُّ النَّاسِ عَلَى اللَّهِ؟ حَقُّ اللَّهِ عَلَى النَّاسِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَحَقُّ النَّاسِ عَلَى اللَّهِ إِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ أَنْ لَا يُعَذِّبَهُمْ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میں مدینہ کے کھجوروں کے باغ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوہریرہ! زیادہ مال والے ہلاک ہوں گے مگر وہ جس نے اس طرح، اس طرح اور اس طرح اپنے آگے، اپنے دائیں اور اپنے بائیں خرچ کیا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر چلے اور فرمایا: ”ابوہریرہ! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتاوں؟“ فرمایا: ” «لا حول ولا قوة ولا ملجا من الله الا اليه»“ پھر کچھ دیر چلے تو فرمایا: ”ابوہریرہ! کیا تم جانتے ہو کہ اللہ کا لوگوں پر کیا حق ہے اور لوگوں کا اللہ پر کیا حق ہے؟ اللہ کا لوگوں پر حق ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھرائیں اور لوگوں کا اللہ پر حق ہے کہ جب وہ یہ کر لیں تو پھر وہ انہیں عذاب نہ دے۔“
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 309/2. قال شعيب الارناؤوط: اسناده صحيح»
اخبرنا يحيى بن آدم، نا عمار بن رزيق، عن ابي إسحاق، عن كميل بن زياد، عن ابي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، نا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ كُمَيْلِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
کمیل بن زیاد رحمہ الله نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مثل روایت کیا ہے۔