اخبرنا وکیع، نا زکریا بن اسحاق المکی، عن یحیی بن عبداللٰہ بن صیفی، عن ابی معبدعن ابن عباس، ان رسول اللٰہ صلی اللٰہ علیہ وسلم لما بعث معاذا الٰی الیمن، قال لہ رسول اللٰہ صلی اللٰہ علیہ وسلم: إنك تأتی قوما اهل کتاب، فادعهم الٰی شہادۃ أن لا الٰہ الا اللٰہ، فان هم اجابوا لذلك، فاعلمهم ان اللٰہ قد افترض علیهم صدقۃ فی اموالہم، توخذ من اغنیائهم، فترد فی فقرائهم، فان هم اجابوك لذٰلك، فایاك وکرائم اموالہم، وایاك ودعوۃ المظلوم، فانها لیس بینہا وبین اللٰہ حجاب.اَخْبَرَنَا وَکِیْعٌ، نَا زَکَرِیَّا بْنُ اِسْحَاقَ الْمَکِّیِّ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ صَیْفِیٍّ، عَنْ اَبِیْ مَعْبَدٍعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَ مُعَاذًا اِلٰی الْیَمَنِ، قَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ تَأْتِیْ قَوْمًا اَهْل کِتَابٍ، فَادْعُهُمْ اِلٰی شَہَادَۃِ أَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہَ، فَاِنْ هُمْ اَجَابُوْا لِذَلِكَ، فَاعْلَمْهُمْ اَنَّ اللّٰہَ قَدِ افْتَرَضَ عَلَیْهِمْ صَدَقَۃً فِی اَمْوَالِہِمْ، تُوْخَذُ مِنْ اَغْنِیَائِهِمْ، فَتُرَدُّ فِیْ فُقَرَائِهِمْ، فَاِنْ هُمْ اَجَابُوْكَ لِذٰلِكَ، فَاِیَّاكَ وَکَرَائِمَ اَمْوَالِہِمْ، وَاِیَّاكَ وَدَعْوَۃَ الْمَظْلُوْمِ، فَاِنَّهَا لَیْسَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ اللّٰہِ حِجَابٌ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”تم اہل کتاب کے لوگوں کے ہاں جا رہے ہو، انہیں (سب سے پہلے) اس بات کی طرف دعوت دینا کہ وہ گواہی دیں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اگر وہ تمہاری یہ دعوت قبول کر لیں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ نے ان پر ان کے اموال میں صدقہ فرض کیا ہے، وہ ان کے مال داروں سے لیا جائے گا اور واپس انہی کے ناداروں کو دیا جائے گا، اگر وہ تمہاری یہ بات مان لیں تو پھر تم ان کے عمدہ مال لینے سے اجتناب کرنا، اور مظلوم کی بد دعا سے بچنا، کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب نہیں۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الايمان، باب الدعاء الي اشهادتين وشرائع الاسلام، رقم: 19. سنن ابوداود، رقم: 1584. سنن ابن ماجه، رقم: 1783. صحيح ابن خزيمه، رقم: 2346. سنن كبري بيهقي: 8/7»