تفسیر قرآن مجید اللہ کے فرمان ((ویسلونک عن الرّوح ....)) کے متعلق (تفسیر سورۃ الاسراء، سورۃ بنی اسرائیل)۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک کھیت میں جا رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک لکڑی پر ٹیکا دئیے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہود کے ایک گروہ کے پاس سے گزرے۔ ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ ان سے روح کے بارے میں پوچھو۔ دوسرے نے کہا کہ تمہیں کیا شبہہ ہے جو پوچھتے ہو؟ ایسا نہ ہو کہ وہ کوئی ایسی بات کہیں جو تمہیں بری معلوم ہو۔ پھر انہوں نے کہا کہ پوچھو۔ آخر ان میں سے کچھ لوگ اٹھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آئے اور روح کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو رہے اور کچھ جواب نہ دیا۔ میں سمجھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی آ رہی ہے۔ کہتے ہیں کہ میں اسی جگہ کھڑا رہا۔ جب وحی اتر چکی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی کہ ”تجھ سے روح کے بارے میں پوچھتے ہیں تو کہہ دو کہ روح میرے رب کا ایک حکم ہے اور تم علم نہیں دئیے گئے مگر تھوڑا“۔
|