صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
8. بَابُ قَتْلِ أَبِي جَهْلٍ:
باب: (بدر کے دن) ابوجہل کا قتل ہونا۔
حدیث نمبر: 3967
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الصَّوَّافُ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، كَانَ يَنْزِلُ فِي بَنِي ضُبَيْعَةَ وَهُوَ مَوْلًى لِبَنِي سَدُوسَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ،عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" فِينَا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ سورة الحج آية 19".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم صواف نے بیان کیا، ہم سے یوسف بن یعقوب نے بیان کیا، ان کا بنی ضبیعہ کے یہاں آنا جانا تھا اور وہ بنی سدوس کے غلام تھے۔ کہا ہم سے سلیمان تیمی نے بیان کیا، ان سے ابومجلز نے اور ان سے قیس بن عباد نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا یہ آیت «هذان خصمان اختصموا في ربهم» ہمارے ہی بارے میں نازل ہوئی تھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3967 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3967
حدیث حاشیہ:
قتادہ نے کہا کہ اس آیت سے اہل کتاب اور اہل اسلام مراد ہیں۔
جبکہ وہ دونوں اپنے اپنے لئے اولویت کے مدعی ہوئے۔
مجاہد نے کہا کہ مومن اور کافر مراد ہیں۔
بقول علامہ ابن جریر، آیت سب کو شامل ہے جو بھی کفر واسلام کا مقابلہ ہو نتیجہ یہ ہے جو آگے آیت میں مذکور ہے:
﴿فَالَّذِينَ كَفَرُوا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِنْ نَارٍ﴾ (الحج: 19)
یعنی کافروں کو دوزخ کے کپڑے پہنائے جائیں گے اور ان کے سروں پر دوزخ کا گرم کھولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3967