زکوٰۃ کے بیان میں ज़कात के बारे में جب کوئی شخص نادانستگی میں اپنے بیٹے کو صدقہ دیدے۔ “ जब कोई व्यक्ति अपने पुत्र को अनजाने में सदक़ा ( दान ) देता है ”
سیدنا معن بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے، میرے باپ نے اور میرے دادا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے میری منگنی کی اور میرا نکاح کیا اور ایک دن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مقدمہ لے کر حاضر ہوا اور (وہ مقدمہ یہ تھا کہ) میرے باپ یزید نے کچھ اشرفیاں برائے صدقہ نکالی تھیں اور ان کو مسجد میں ایک شخص کے پاس رکھوا دیا تھا (کہ تم جس کو چاہو دے دینا) چنانچہ میں گیا اور میں نے وہ اشرفیاں لے لیں اور ان کو (گھر) لے آیا میرے باپ نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں نے تجھ کو دینے کا ارادہ نہیں کیا تھا تو میں یہ مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے یزید! جو نیت تم نے کی ہے اس کا ثواب تمہیں ملے گا اور اے معن! جو کچھ تم نے لے لیا وہ تمہارا ہے۔“
|