زکوٰۃ کے بیان میں ज़कात के बारे में زکوٰۃ کا اپنے قرابت داروں پر صرف کرنا۔ “ अपने रिश्तेदारों पर ज़कात ख़र्च करना ”
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ میں تمام انصار سے زیادہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس مال تھا، ازقسم باغات اور سب سے زیادہ پسند ان کو بیرحاء نامی باغ تھا اور وہ مسجدنبوی کے سامنے تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے جاتے تھے اور اس میں جو خوشگوار پانی تھا اس کو نوش فرماتے تھے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب (سورۃ آل عمران کی 29 آیت) نازل ہوئی: ”تم لوگ ہرگز نیکی کو نہ پہنچو گے یہاں تک کہ جس چیز کو تم دوست رکھتے ہو، اس میں سے خرچ کرو۔“ تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑے ہو گئے اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! اللہ بزرگ و برتر فرماتا ہے کہ ”تم لوگ ہرگز نیکی کو نہ پہنچو گے یہاں تک کہ جس چیز کو تم دوست رکھتے ہو اس میں سے خرچ کرو۔“ تو بیشک مجھے اپنے سب مالوں میں زیادہ محبوب ”بیرحاء“ ہے اور وہ (اب) اللہ کے لیے صدقہ ہے۔ میں اس کے ثواب کی اللہ کے ہاں امید رکھتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو جہاں مناسب سمجھیے صرف کیجئیے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: ”شاباش! یہ تو ایک مفید مال ہے، یہ تو ایک مفید مال ہے اور میں نے سن لیا جو تم نے کہا اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ تم اس کو قرابت داروں میں تقسیم کر دو۔“ تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میں ایسا ہی کروں گا چنانچہ انہوں نے اس کو اپنے قرابت داروں میں اور چچا کے بیٹوں میں تقسیم کر دیا۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالاضحی یا عیدالفطر میں عیدگاہ تشریف لے گئے .... یہ حدیث گزر چکی ہے (دیکھیں کتاب: عیدین کا بیان۔۔۔ باب: عیدگاہ کی طرف بغیر منبر کے جانا۔۔۔) یہاں اس روایت میں یہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہو کر اپنے مکان کی طرف تشریف لے گئے تو سیدہ زینب سیدنا ابن مسعود کی بیوی آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت مانگنے لگیں۔ عرض کی گئی کہ یا رسول اللہ! زینب (آئی) ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ”کون زینب؟“ (کیونکہ زینب نام کی بہت سے عورتیں تھیں) تو عرض کی گئی کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما کی بیوی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا ان کو اجازت دے دو۔ ان کو اجازت دے دی گئی (جب وہ آئیں تو) انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آج (ہم عورتوں کو) صدقہ دینے کا حکم دیا ہے اور میرے پاس کچھ زیور ہے میں نے چاہا کہ اسے خیرات کر دوں مگر ابن مسعود نے کہا کہ وہ اور ان کی اولاد سب سے زیادہ مستحق اس بات کے ہیں کہ میں انہی کو صدقہ دوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن مسعود نے سچ کہا تمہارا شوہر اور تمہارے بچے سب سے زیادہ مستحق اس بات کے ہیں کہ تم انہیں صدقہ دو۔“
|