زکوٰۃ کے بیان میں ज़कात के बारे में اللہ عزوجل کا فرمان ”اور (زکوٰۃ خرچ کیا جائے) غلاموں اور قرضداروں کو نجات دلانے اور جو اللہ کی راہ میں ہوں۔“۔ “ अल्लाह ताला का कहना कि, " और ( ज़कात ख़र्च की जानी चाहिए ) ग़ुलामों और देनदारों को बचाने के लिए और जो अल्लाह के रस्ते में हैं "
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو صدقہ یعنی زکوٰۃ وصول کرنے کا حکم دیا۔ وہ شخص گیا اور صدقہ وصول کر لایا پھر عرض کی کہ ابن جمیل، خالد بن ولید اور عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے نہیں دیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن جمیل رضی اللہ عنہ اس وجہ سے انکار کرتا ہے کہ وہ فقیر تھا، اسے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مالدار کر دیا (بیشک اس کا نہ دینا سرکشی پر دلالت کرتا ہے) مگر خالد بن ولید (رضی اللہ عنہ)، تو تم لوگ خالد (رضی اللہ عنہ) پر ظلم کرتے ہو (تم نے ان سے زکوٰۃ کیوں مانگی؟ کیونکہ) انہوں نے اپنی زرہیں اور اپنے ہتھیار اللہ کی راہ میں روک رکھے ہیں اور رہ گئے عباس بن عبدالمطلب تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ہیں، ان پر البتہ زکوٰۃ ضروری ہے اور اس کے برابر اور بھی (تو وہ میں ادا کروں گا)۔
|