زکوٰۃ کے بیان میں ज़कात के बारे में بکریوں کی زکوٰۃ دینا بھی فرض ہے۔ “ बकरियों की ज़कात देना भी फ़र्ज़ है ”
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جب انہیں زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے بحرین کی طرف بھیجا تو انہیں یہ تحریر لکھ دی تھی: بسم اللہ الرحمن الرحیم یہ صدقہ یعنی زکوٰۃ کے فرائض ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں پر فرض کیے ہیں اور جس کی بابت اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو حکم دیا ہے، پس مسلمانوں میں جس شخص سے اس تحریر کے مطابق زکوٰۃ طلب کی جائے وہ اسے ادا کر دے اور جس شخص سے اس تحریر سے زیادہ زکوٰۃ طلب کی جائے وہ ادا نہ کرے۔ چوبیس یا اس سے کم اونٹوں پر ایک بکری (پانچ سے کم پر زکوٰۃ نہیں) پھر جب پچیس سے پینتیس تک اونٹ ہوں تو ان میں ایک برس کی اونٹنی پھر جب چھتیس سے پینتالیس تک اونٹ ہوں تو ان میں دو برس کی ایک اونٹنی، پھر جب چالیس سے ساٹھ تک ہوں تو ان میں تین برس کی اونٹنی جفتی کے لائق دینا ہو گی پھر جب اکسٹھ سے پچھتر تک ہوں تو ان میں چار برس کی ایک اونٹنی پھر جب چھہتر سے نوے تک ہوں تو ان میں دو دو برس کی دو اونٹنیاں، پھر جب اکیانوے سے ایک سو بیس تک ہوں تو ان میں تین تین برس کی دو اونٹنیاں جفتی کے لائق دینا ہوں گی۔ پھر جب ایک سو بیس سے زیادہ ہو جائیں تو ہر چالیس میں دو برس کی ایک اونٹنی اور ہر پچاس میں تین برس کی ایک اونٹنی دینا ہو گی اور جس کے پاس صرف چار اونٹ ہوں تو ان میں زکوٰۃ فرض نہیں ہاں اگر ان کا مالک چاہیے تو دیدے۔ پھر جب پانچ ہوں تو ان میں ایک بکری زکوٰۃ کے طور پر دینا ہو گی اور جنگل میں چرنے والی بکریوں کی زکوٰۃ میں جب وہ چالیس سے ایک سو بیس تک ہوں ایک بکری فرض ہے پھر جب ایک سو بیس سے زیادہ ہو جائیں تو دو سو تک دو بکریاں پھر جب دو سو سے زیادہ تین سو تک ہو جائیں ان میں تین بکریاں پھر جب تین سو سے زیادہ ہو جائیں تو ہر سو میں ایک بکری اور اگر کسی کے پاس جنگل میں چرنے والی بکریاں چالیس سے کم ہوں اگرچہ ایک بکری بھی کم ہو تو اس میں کچھ زکوٰۃ نہیں، ہاں اگر ان کا مالک دینا چاہے تو دیدے۔ اور زکوٰۃ صرف ان ہی اونٹوں، گائے اور بکریوں پر فرض ہے جو چھ ماہ سے زیادہ جنگل میں چرتی ہوں۔ اگر چھ ماہ سے زیادہ اپنے پاس سے چارہ وغیرہ کھلانا ہو تو ان پر زکوٰۃ نہیں ہے اور ان تین جانوروں کے علاوہ کسی اور جانور پر زکوٰۃ فرض نہیں ہے ہاں البتہ بھینس گائے ہی کی ایک قسم ہے اور چاندی میں چالیسواں حصہ زکوٰۃ ہے بشرطیکہ بقدر دو سو درہم کے ہو اور اگر ایک سو نوے درہم ہیں تو اس میں کچھ زکوٰۃ نہیں ہاں اگر اس کا مالک دینا چاہے تو دیدے۔“
|