زکوٰۃ کے بیان میں ज़कात के बारे में جس شخص کے پاس ایک برس کی اونٹنی کی زکوٰۃ واجب ہو اور وہ اس کے پاس نہ ہو۔ “ जिस पर ज़कात में एक साल कि ऊंटनी देना वाजिब हो और वह उसके पास न हो ”
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے صدقہ کے فرائض، جن کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا لکھ دیئے تھے (اس میں یہ مضمون بھی تھا) کہ جس شخص کے پاس (61 سے 75 تک) اونٹوں کی زکوٰۃ میں چار برس کی اونٹنی واجب ہوئی اور وہ اس کے پاس نہ ہو اور اس کے پاس تین برس کی اونٹنی ہو تو وہی اس سے لے لی جائے اور اس کے ساتھ دو بکریاں اگر اس کو مل جائیں یا بیس درہم اس سے لیے جائیں اور جس شخص کے پاس زکوٰۃ میں (46 سے 60 تک) اونٹوں کی تین برس کی اونٹنی واجب ہو اور وہ اس کے پاس نہ ہو اور اس کے پاس چار برس کی اونٹنی ہو تو اس سے لے لی جائے اور زکوٰۃ وصول کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں دیدے اور جس شخص کے پاس زکوٰۃ میں تین برس کی اونٹنی دینا واجب ہو اور اس کے پاس وہ نہ ہو بلکہ دو برس کی اونٹنی ہو تو اس سے وہی لے لی جائے اور وہ اس کے ساتھ بیس درہم یا دو بکریاں اور دے۔ اور جس شخص پر (36 سے 45 تک) اونٹوں کی زکوٰۃ دو برس کی اونٹنی واجب ہو اور اس کے پاس تین برس کی اونٹنی ہو تو اس سے وہی قبول کر لی جائے اور اسے دو بکریاں یا بیس درہم واپس دیدے اور جس شخص پر زکوٰۃ میں دو برس کی اونٹنی دینا واجب ہو اور اس کے پاس وہ نہ ہو بلکہ ایک برس کی اونٹنی ہو تو اس سے وہی لے لی جائے اور وہ (زکوٰۃ دینے والا) اس کے ساتھ بیس درہم یا دو بکریاں اور دیدے۔
|