زکوٰۃ کے بیان میں ज़कात के बारे में اس سے پہلے کہ لوگ انکار کریں صدقہ کر دو۔ “ लोगों के मना करने से पहले सदक़ा ( दान ) दें ”
سیدنا حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اے لوگو صدقہ دو، اس لیے کہ تمہارے اوپر ایک دور ایسا آئے گا کہ آدمی اپنا صدقہ لیے پھرے گا مگر کسی ایسے شخص کو نہ پائے گا جو اسے قبول کر لے (جس) شخص (سے وہ کہے گا کہ اسے لے لو وہ) کہے گا کہ کاش! تو کل لایا ہوتا تو میں لے لیتا لیکن آج تو مجھے اس کی ضرورت نہیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت نہیں آئے گی یہاں تک کہ تم میں دولت کی ریل پیل ہو کر (مال) ابل نہ پڑے۔ یہاں تک کہ صاحب مال اس شخص کو تلاش کرے گا جو اس کا صدقہ لے لے اور اسے جب کسی کے سامنے پیش کرے گا تو وہ کہے گا کہ آج مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔“
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ دو آدمی آئے، ایک تو اپنے فقر و فاقہ کی شکایت کرتا تھا اور دوسرا راستوں کے غیر محفوظ ہونے کی شکایت کرتا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاں تک راستوں کے غیر محفوظ ہونے کا تعلق ہے تو تھوڑے ہی عرصے کے بعد (ایسا امن ہو جائے گا کہ) قافلہ (مدینہ سے) مکہ تک بغیر کسی محافظ اور ضامن کے چلائے گا (اور کوئی اس سے مزاحمت نہ کر سکے گا) اور فقیر، تو (اس کی بھی یہ کیفیت ہے کہ) قیامت نہ آئے گی یہاں تک کہ (لوگوں کے پاس مال کی ایسی کثرت ہو جائے گی کہ) تم میں سے کوئی شخص اپنا صدقہ لے کر پھرے گا مگر کسی کو نہ پائے گا جو اسے لے لے پھر (یہ یاد رکھو کہ) بیشک یقیناً ہر شخص تم میں سے (قیامت کے دن) اللہ کے سامنے کھڑا ہو گا۔ اس کے اور اللہ کے درمیان نہ کوئی حجاب ہو گا اور نہ کوئی ترجمان جو اس کی گفتگو نقل کرے۔ پھر اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کہ کیا میں نے تجھے مال نہ دیا تھا؟ وہ عرض کرے گا کہ ہاں (دیا تھا) پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ کیا میں نے تیرے پاس پیغمبر کو نہ بھیجا تھا؟ (جو تجھے زکوٰۃ کی فرضیت سے آگاہ کرتا) وہ عرض کرے گا کہ ہاں (بھیجا تھا) پس وہ شخص اپنی دائیں جانب نظر کرے گا تو بجز آگ کے کچھ نہ دیکھے گا اور بائیں جانب نظر کرے گا تو سوائے آگ کے کچھ نہ پائے گا لہٰذا تم سے ہر شخص کو چاہیے کہ آگ سے بچے، اگرچہ کھجور کے ٹکڑے ہی (کے صدقہ دینے) سے سہی۔ پھر اگر کھجور کا ٹکڑا بھی میسر نہ ہو تو عمدہ بات کہہ کر۔“ (کیونکہ یہ بھی صدقہ ہے)
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں پر ایک دور آئے گا جس میں آدمی صدقہ کا سونا لے کر گشت کرے گا مگر کسی کو نہ پائے گا جو اس سے لے لے اور مردوں کی قلت اور عورتوں کی کثرت کے سبب سے ایک مرد کے پیچھے چالیس عورتیں دیکھی جائیں گی جو اس کے ساتھ چمٹی رہیں گی۔“
|