مختصر صحيح بخاري
زکوٰۃ کے بیان میں
اس سے پہلے کہ لوگ انکار کریں صدقہ کر دو۔
حدیث نمبر: 712
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ دو آدمی آئے، ایک تو اپنے فقر و فاقہ کی شکایت کرتا تھا اور دوسرا راستوں کے غیر محفوظ ہونے کی شکایت کرتا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاں تک راستوں کے غیر محفوظ ہونے کا تعلق ہے تو تھوڑے ہی عرصے کے بعد (ایسا امن ہو جائے گا کہ) قافلہ (مدینہ سے) مکہ تک بغیر کسی محافظ اور ضامن کے چلائے گا (اور کوئی اس سے مزاحمت نہ کر سکے گا) اور فقیر، تو (اس کی بھی یہ کیفیت ہے کہ) قیامت نہ آئے گی یہاں تک کہ (لوگوں کے پاس مال کی ایسی کثرت ہو جائے گی کہ) تم میں سے کوئی شخص اپنا صدقہ لے کر پھرے گا مگر کسی کو نہ پائے گا جو اسے لے لے پھر (یہ یاد رکھو کہ) بیشک یقیناً ہر شخص تم میں سے (قیامت کے دن) اللہ کے سامنے کھڑا ہو گا۔ اس کے اور اللہ کے درمیان نہ کوئی حجاب ہو گا اور نہ کوئی ترجمان جو اس کی گفتگو نقل کرے۔ پھر اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کہ کیا میں نے تجھے مال نہ دیا تھا؟ وہ عرض کرے گا کہ ہاں (دیا تھا) پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ کیا میں نے تیرے پاس پیغمبر کو نہ بھیجا تھا؟ (جو تجھے زکوٰۃ کی فرضیت سے آگاہ کرتا) وہ عرض کرے گا کہ ہاں (بھیجا تھا) پس وہ شخص اپنی دائیں جانب نظر کرے گا تو بجز آگ کے کچھ نہ دیکھے گا اور بائیں جانب نظر کرے گا تو سوائے آگ کے کچھ نہ پائے گا لہٰذا تم سے ہر شخص کو چاہیے کہ آگ سے بچے، اگرچہ کھجور کے ٹکڑے ہی (کے صدقہ دینے) سے سہی۔ پھر اگر کھجور کا ٹکڑا بھی میسر نہ ہو تو عمدہ بات کہہ کر۔“ (کیونکہ یہ بھی صدقہ ہے)