الفتن و اشراط الساعة والبعث فتنے، علامات قیامت اور حشر फ़ितने, क़यामत की निशानियां और क़यामत का दिन دجال اور اس کی شکل اور صفات “ दज्जाल और उसका रंग-रूप ”
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے آج رات اپنے آپ کو خواب میں کعبہ کے پاس دیکھا، میں نے ایک گندمی رنگ کا آدمی دیکھا تھا، اس رنگ میں وہ انتہائی خوبصورت آدمی تھا، اس کی بہت خوبصورت زلفیں تھیں، اس نے کنگھی کر رکھی تھی اور ان سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے، اس نے دو آدمیوں یا دو آدمیوں کے کندھوں پر ٹیک لگا رکھی تھی اور وہ بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا۔ میں نے پوچھا یہ آدمی کون ہے؟ کہا گیا کہ یہ مسیح بن مریم (علیہ السلام) ہیں۔ پھر اچانک میں نے ایک اور آدمی دیکھا جو چھوٹے گھونگھریالے بالوں والا تھا، اس کی دائیں آنکھ کانی تھی اور وہ خو شئہ انگور میں ابھرے ہوئے دا نے کی طرح لگتی تھی۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ مجھے کہا گیا کہ یہ مسیح دجال ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دجال کانا ہو گا، اس کا رنگ سفید ہو گا، ایسے لگتا ہے کہ اس کا سر چھوٹے مہلک سانپ (کے سر) کی طرح (یعنی اس کا سر بہت چھوٹا) ہو گا، لوگوں میں عبدالعزی بن قطن اس کے زیادہ مشابہ ہے، (ذہن نشین کر لو کہ مشابہت میں پڑ کر) ہلاک ہونے والے ہلاک ہوتے رہیں، بیثک تمہارا رب کانا نہیں ہے۔“
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے زمانے کی شدید مزاحمتوں کا ذکر کیا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس وقت عرب کہاں ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! ان دنوں عرب تھوڑے ہوں گے۔“ میں نے کہا: تو پھر کون سی چیز مومنوں کو کھانے سے کفایت کرے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو فرشتوں کو کفایت کرتی ہے تسبیح، تکبیر، تحمید اور تہلیل۔“ میں نے کہا: ان دنوں میں کون سا مال بہتر ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا خادم جو اپنے آقاؤں کو پانی پلا دے گا، رہا مسئلہ کھانے کا تو وہ تو (سرے سے) نہیں ہو گا۔“
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دجال کی آنکھ شیشے کی طرح سبز ہو گی اور ہم عذاب قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے ہیں۔“
ربعی بن حراش کہتے ہیں: سیدنا عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا: آیا آپ ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی کوئی حدیث بیان کریں گے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”بیشک جب دجال نکلے گا تو اس کے ساتھ پانی اور آگ ہوں گے، جو چیز لوگوں کو آگ کی صورت میں نظر آئے گی وہ درحقیقت ٹھنڈا پانی ہو گی اور لوگ جس چیز کو ٹھنڈا پانی تصور کریں گے وہ حقیقت میں جلانے والی آگ ہو گی اگر تم لوگ دجال کو پا لو تو اس میں گرنا، جو تمہیں آگ کی شکل میں نظر آئے گی، کیونکہ وہ دراصل میٹھا اور ٹھنڈا پانی ہو گا۔“ سیدنا عقبہ نے سیدنا حذیفہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا: میں نے بھی یہ حدیث سنی تھی۔
جنادہ بن ابوامیہ دوسی کہتے ہیں: میں اور میرا دوست ایک صحابی رسول کے پاس گئے اور کہا: ہمیں ایسی حدث بیان کرو، جو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہو، کسی اور سے نہیں، اگرچہ وہ ہمارے ہاں صادق ہو۔ انہوں نے کہا: جی ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”میں تمہیں دجال سے ڈراتا ہوں، میں دجال سے ڈراتا ہوں، میں تمہیں دجال سے ڈراتا ہوں، ہر نبی نے اپنی امت کو اس سے آگاہ کیا۔ اے میری امت! وہ تم میں نکلے گا۔ وہ گھونگھریالے بالوں والا اور گندمی رنگ کا ہو گا، اس کی بائیں آنکھ مٹی ہوئی ہو گی، اس کے پاس جنت اور جہنم ہو گی۔ (درحقیقت) اس کی جہنم، جنت ہو گی اور اس کی جنت، جہنم ہو گی۔ اس کے پاس پانی کی نہر اور روٹیوں کا پہاڑ ہو گا۔ (اسے اتنی قدرت دی جائے گی کہ) ایک جان کو قتل کر کے اسے زندہ کر سکے گا، مزید اسے اس قسم کا تسلط نہیں دیا جائے گا۔ وہ آسمان سے بارش برسائے گا، لیکن زمین سے کوئی چیز نہیں اگائے گی۔ وہ زمین میں چالیس دن ٹھہرے گا، لیکن ہر جگہ پر پہنچنے گا۔ وہ چار مساجد کے قریب نہیں آ سکے گا مسجد الحرام، مسجد نبوی، مسجد مقدس اور کوہ طور۔ اگر کچھ اختیارات کی وجہ سے تم پر (اس کے اللہ تعالیٰ سے) مشابہت پڑ نے لگے، تو ذہن میں رکھنا کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے۔“ یہ بات دو دفعہ ارشاد فرمائی۔
عمر بن ثابت انصاری کہتے ہیں کہ مجھے ایک صحابی رسول نے بیان کیا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دجال سے آگاہ کرتے ہوئے فرمایا: ”جان لو کہ کوئی بھی اپنے رب کو مرنے سے پہلے نہیں دیکھ سکتا اور اس دجال کی آنکھوں کے درمیان ”ک ف ر“ لکھا ہو گا، اس کے عمل کو ناپسند کرنے والا ہر شخص یہ الفاظ پڑھ لے گا۔“
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ میں نے مدینہ منورہ میں ایک آدمی دیکھا، لوگ اس کے ارداگرد چکر لگا رہے تھے اور وہ کہہ رہا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ وہ آدمی صحابی رسول تھا اور میں نے اسے یہ کہتے ہوئے سنا: ”تمہارے بعد انتہائی جھوٹا اور گمراہ کن آدمی پیدا ہو گا، اس کے سر کے بال گھونگھریالے ( یا بل دیے ہوئے) ہوں گے، وہ کہے گا: میں تمہارا رب ہوں۔ جس آدمی نے اسے یوں جواب دیا: تو ہمارا رب نہیں ہے، ہمارا رب تو اللہ ہے، ہم نے اس پر توکل کیا، اسی کی طرف رجوع کیا اور ہم تیرے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں۔ تو اس پر اس کا کوئی بس نہیں چلے گا۔“
|