الفتن و اشراط الساعة والبعث فتنے، علامات قیامت اور حشر फ़ितने, क़यामत की निशानियां और क़यामत का दिन قیامت کی پہلی بڑی علامت، آگ کا لوگوں کو شام میں جمع کرنا “ क़यामत की पहली बड़ी निशानी आग लोगों को शाम ( सीरिया ) में इकट्ठा करेगी ”
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں آپ سے تین چیزوں کے بارے میں سوال کروں گا، صرف نبی کو ان کا علم ہوتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پوچھو۔“ انہوں نے کہا: قیامت کی پہلی علامت کون سی ہے؟ جنتی لوگ سب سے پہلے کون سی چیز کھائیں گے؟ اور بچے کی اپنے باپ یا ماں سے مشابہت کیسے ہوتی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبریل علیہ السلام نے مجھے ابھی ابھی یہ باتیں بتلائی ہیں۔“ انھوں نے کہا: یہ فرشتہ تو یہودیوں کا دشمن ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کی پہلی علامت ہو گی کہ مشرق سے آگ نکلے گی، وہ لوگوں کو مغرب کی طرف اکٹھا کرے گی، جنتی لوگ سب سے پہلے مچھلی کے جگر کا بڑھا ہوا حصہ کھائیں گے اور رہا مسئلہ بچے کا اپنے باپ یا ماں سے مشابہ ہونا تو جب مرد کا مادہ منویہ عورت کے پانی سے سبقت لے جاتا ہے تو بچے کی اس سے مشابہت ہو جاتی ہے اور جب عورت کا مادۂ منویہ مرد کے پانی پر غالب آ جاتا ہے تو اسے مشابہت ہو جاتی ہے۔“ سیدنا عبداللہ بن سلام نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ہی برحق ہے اور آپ اللہ کے رسول ہیں۔ مزید کہا: اے اللہ کے رسول! بیشک یہودی لوگ الزام تراش ہیں جب انہیں میرے اسلام کا پتہ چلے گا تو وہ مجھ پر جھوٹے الزامات دھریں گے۔ آپ اس طرح کریں کہ ان کو بلائیں اور میرے بارے میں یوں پوچھیں: تم میں یہ ابن سلام کون اور کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلایا اور پوچھا: ”تم میں یہ عبداللہ بن سلام کون اور کیسا ہے؟“، انہوں نے کہا: وہ بہترین فرد ہے اور بہترین باپ کا بیٹا ہے اور وہ عالم ہے اور عالم باپ کا بیٹا ہے اور وہ بہت عظیم فقیہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ”اگر وہ مسلمان ہو جائے تو کیا تم بھی مسلمان ہو جاؤ گے؟ انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ اسے اس طرح کرنے سے بچائے رکھے۔ اتنے میں سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نکلے اور کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ یہ سن کر وہ کہنے لگ گئے: یہ بدترین آدمی ہے اور بدترین باپ کا بیٹا ہے اور جاہل ہے اور جاہل باپ کا بیٹا ہے۔ ابن سلام نے کہا: یہی بات ہے جس کا مجھے اندیشہ تھا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب روز قیامت سے قبل بحر خضر موت سے آگ نکلے گی، وہ لوگوں کو جمع کرے گی۔“ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ( ایسے وقت کا سامنا کرنے کے لیے) آپ ہمیں کیا حکم دیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”شام کو لازم پکڑنا۔“
|