الفتن و اشراط الساعة والبعث فتنے، علامات قیامت اور حشر फ़ितने, क़यामत की निशानियां और क़यामत का दिन کیا قاتل کی توبہ مقبول ہے؟ “ क्या क़ातिल की तौबा स्वीकार की जाएगी ”
سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے کسی نے سوال کیا: ابوالعباس! آیا قاتل توبہ کر سکتا ہے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس سے متعجب ہو کر پوچھا: تم کیا کہہ رہے ہو؟ اس نے اپنا سوال دوہرایا۔ انہوں نے پھر پوچھا: تم کیا کہہ رہے ہو؟ دو تین دفعہ ایسے ہوا۔ پھر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اس کی توبہ کیسے قبول ہو گی؟ میں نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”(روز قیامت) مقتول آئے گا، ایک ہاتھ سے اپنے سر کو سہارا دے رکھا ہو گا اور دوسرے ہاتھ سے قاتل کا گریبان پکڑا ہوا ہو گا، مقتول کی رگوں سے خون ابل رہا ہو گا، وہ اس کو عرش کے پاس لے آئے گا اور ربّ العالمین سے کہے گا: اس نے مجھے قتل کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ قاتل سے کہے گا: تو تو ہلاک ہو گیا ہے، پھر اسے جہنم کی طرف بھیج دیا جائے گا۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے مومن کے قاتل کی توبہ قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔“
سیدنا زید بن ثابت کہتے ہیں: جب یہ والی آیت نازل ہوئی: ”جو لوگ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور نہ وہ اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ جان کو قتل کرتے ہیں مگر حق کے ساتھ۔“ ( سورۃ الفرقان: ۶۸) تو ہمیں اس آیت میں دی گئی لچک اور نرمی پر بڑا تعجب ہوا، چھ مہینے گزر گئے، پھر یہ والی آیت نازل ہوئی: ”جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا اس کا بدلہ ہمیشہ کے لیے جہنم ہے، اس پر اللہ تعالیٰ غضبناک ہوا اور اس پر لعنت کی . . . . آخر تک۔“ (سوره نساء: ٩٣)
|