الفتن و اشراط الساعة والبعث فتنے، علامات قیامت اور حشر फ़ितने, क़यामत की निशानियां और क़यामत का दिन سیدنا عثمان برحق خلیفہ رسول تھے “ हज़रत उस्मान रसूल अल्लाह ﷺ के सच्चे ख़लीफ़ा थे ”
موسیٰ بن عقبہ کہتے ہیں: مجھے میرے نانا ابوحبیبہ نے بیان کیا کہ وہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے گھر، جس میں وہ محصور تھے، داخل ہوئے، انہوں نے دیکھا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے کچھ باتیں کرنے کے لیے اجازت طلب کی۔ انہوں نے اجازت دے دی، وہ کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”تم لوگ میرے بعد فتنے اور اختلاف میں پڑ جاؤ گے۔“ کسی کہنے والے نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس وقت (کون سا قائد) ہمارے حق میں بہتر ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عثمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ”اس امین اور اس کے ساتھیوں کو لازم پکڑنا۔“
سیدنا عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا: ”اچانک تم ایسے آدمی پر (بیعت کرنے کے لیے) ٹوٹ پڑو گے، جس نے دھاری دار چادر لپیٹی ہو گی، وہ لوگوں سے بیعت لے گا، اس حال میں کہ وہ جنتی ہو گا۔“ (ایک دن آیا کہ) ہم نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی بیعت کرنے کے لیے ان پر ہجوم کیا اور انہوں نے دھاری دار چادر لپیٹی ہوئی تھی۔
جبیر بن نفیر کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ خیمہ زن تھے، سیدنا کعب بن مرہ بہزی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات نہ سنی ہوتی تو میں اس مقام پر کھڑ ا نہ ہوتا۔ جب سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سنا تو لوگوں کو بٹھا دیا، انہوں نے کہا: ”ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے، سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا وہاں سے گزر ہوا، انہوں نے اپنے بالوں کو سنوارا اور چہرے پر کپڑا لپیٹا ہوا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس (عثمان) کے قدموں کے نیچے سے فتنہ نکلے گا، اس وقت یہ (عثمان) اور اس کے پیروکار ہدایت پر ہوں گے۔ منبر کے پاس سے ابن حوالہ ازدی کھڑا ہوا اور مجھے کہا: (کعب!) تو بھی اسی کا ساتھی ہے؟ میں نے کہا: ہاں۔ اللہ کی قسم! میں اس مجلس میں حاضر تھا، اگر مجھے یہ یقین ہو جائے کہ اس لشکر میں میری تصدیق کرنے والے موجود ہیں تو اس کے بارے میں سب سے پہلے میں کلام کروں گا۔
|