الفتن و اشراط الساعة والبعث فتنے، علامات قیامت اور حشر फ़ितने, क़यामत की निशानियां और क़यामत का दिन فتنوں کے ظہور سے پہلے عمل کر لینے کی تلقین “ फ़ितनों के उभरने से पहले नेक काम करने की नसिहत ”
علیم کہتے ہیں: میں عابس غفاری کے پاس چھت پر بیٹھا ہوا تھا، انہوں نے کچھ لوگوں کو طاعون میں مبتلا دیکھا اور کہا: یہ لوگ طاعون میں مبتلا کیوں ہیں؟ اے طاعون! مجھ پر طاری ہو جا۔ ( انہوں نے یہ بات دو دفعہ کی)۔ ان کے چچازاد، جو صحابی تھے، نے انہیں کہا: آپ موت کی تمنا کیوں کرتے ہیں، حالانکہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”کوئی بھی موت کی تمنا نہ کرے، کیونکہ موت اعمال کے سلسلے کو منقطع کر دینے والی چیز ہے، کسی کو (موت کے بعد اللہ کو) راضی کرنے کے لیے دوبارہ موقع نہیں دیا جائے گا۔“ نیز فرمایا: ”ان چھ امور سے پہلے پہلے اعمال کر لو: بیوقوفوں کی حکومت، پولیس کی کثرت، قطع رحمی، عہدوں اور فیصلوں کی خرید و فروخت، انسانی خون کی ارزانی، کیف و سرور والے لوگ جو قرآن مجید کو سر یلی آواز میں پڑھنے کا اہتمام کریں گے، وہ ایسے آدمی کو مقدم کریں گے جو فقیہ ہو گا نہ عالم، صرف وجہ یہ ہو گی کہ وہ انہیں قرآن مجید گاگا کر سنائے گا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان چھ امور سے پہلے پہلے اعمال کر لو: مغرب سے سورج کا طلوع ہونا، دجال، دھواں، زمین کا چوپایہ، موت اور عوام الناس کا معاملہ ( یعنی ایسا فتنہ جو لوگوں کا گھیراؤ کر لے گا، یا وہ معاملہ جس میں عوام خود مختار بن جائیں گے)۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اندھیری رات کی طرح چھا جانے والے فتنوں سے پہلے پہلے عمل کر لو، اس وقت آدمی بوقت صبح مومن ہو گا اور شام کو کافر یا بوقت شام مومن ہو گا اور صبح کو کافر، وہ اپنے دین کو دنیوی ساز و سامان کے بدلے فروخت کر دے گا۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح فتنے میری امت کو ڈھانپ لیں گے۔ بندہ بوقت صبح مومن ہو گا اور شام کو کافر اور بوقت شام مومن ہو گا اور صبح کو کافر۔ لوگ دنیوی معمولی ساز و سامان کے عوض اپنے دین کو فروخت کر دیں گے۔“
|