السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان سفر، جہاد، غزوہ اور جانور کے ساتھ نرمی برتنا यात्रा, जिहाद, जंग और जानवरों के साथ नरमी करना عورتوں کا جہاد میں شریک ہونا کیسا ہے؟ عورتوں کا بطور معالج لشکر اسلام کے ساتھ جانا “ जिहाद में भाग लेना औरतों के लिए कैसा है ? औरतों का सेना के साथ चिकित्सकों के रूप में जाना ”
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حنین والے دن ام سلیم، ابوطلحہ کے ساتھ تھیں، ام سلیم کے پاس ایک خنجر بھی تھا، ابوطلحہ نے پوچھا: ام سلیم! یہ تیرے پاس کیا ہے؟ اس نے کہا: میں نے یہ اٹھایا ہوا ہے کہ اگر کوئی کافر میرے قریب ہوا تو میں اس کا پیٹ پھاڑ کر آنتیں نکال دوں گی۔ ابوطلحہ نے کہا: اے اللہ کے نبی! کیا آپ ام سلیم کی بات سن رہے ہیں؟ وہ ایسے ایسے کہہ رہی ہے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب وہ شکست کھا کر بے مہارے بنیں گے تو میں ان کو قتل کر دوں گی۔ آپ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ام سلیم! بیشک اللہ عزوجل نے ہمیں کفایت کیا ہے اور بہت خوب کیا ہے۔“
سیدہ ام کبشہ رضی اللہ عنہا، جن کا تعلق قضاء قبیلے سے تھا، نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد کرنے کی اجازت طلب کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تجھے اجازت) نہیں (دیتا)۔“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں زخمیوں کا علاج اور مریضوں کی دیکھ بھال کروں گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم رہنے دو، کہیں لوگ یہ نہ کہیں کہ محمد (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) عورتوں کو جہاد پر لیے جاتے ہیں۔“
سیدہ ام کبثہ رضی اللہ عنہا، جو بنوعذرہ قبیلے کی خاتون ہیں، کہتی ہیں: اے اللہ کے رسول! مجھے (جہاد کے لیے) فلاں لشکر میں نکلنے کی اجازت دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“ اس نے کہا: اے اللہ کے نبی! میں لڑنا نہیں چاہتی میرا ارادہ ہے کے میں زخمیوں کا دوادارو اور بیماروں کی دیکھ بھال کروں گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: اگر اس طرح کہا جانے کی روٹین بن جانے کا اندیشہ نہ ہوتا کہ فلاں نکل گئی ہے تو میں تجھے اجازت دے دیتا، بس تو اپنے گھر میں بیٹھی رہ۔“
|