السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان سفر، جہاد، غزوہ اور جانور کے ساتھ نرمی برتنا यात्रा, जिहाद, जंग और जानवरों के साथ नरमी करना ترک جہاد ہلاکت ہے “ जिहाद छोड़ना हलाकत है ”
سیدنا نافع بن عتبہ بن ابووقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جزیرہ عرب کے باسیوں سے لڑائی کرو گے، اللہ تعالیٰ فتح نصیب فرمائے گا، پھر فارس سے لڑائی ہو گی، وہ بھی فتح ہو جائے گا، پھر روم سے لڑائی ہو گی اللہ تعالیٰ فتح دے گا اور پھر تم دجال سے لڑائی کرو گے، اس پر بھی اللہ تعالیٰ فتح سے ہمکنار کرے گا۔“
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ جہاد ترک کر دیتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان پر عام عذاب بھیج دیتا ہے۔“
اسلم ابوعمران نے کہا: ہم جہاد کی نیت سے مدینہ سے نکلے، قسطنطنیہ کا ارادہ تھا، اس وقت سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ مصر کے گورنر، عبداالرحمن بن خالد بن ولید لشکر کے امیر تھے، رومی شہر پناہ کے بالکل قریب پہنچ چکے تھے، ہمارے ایک آدمی نے دشمن پر حملہ کردیا، لوگوں نے کہا: رک جا، رک جا، لا اله الا الله (بڑا تعجب ہے) یہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال رہا ہے، سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک آدمی شہادت کی آرزو لے کر جہاد کرتا ہے یا وہ (اللہ کی راہ میں) پوری بہادری کا مظاہرہ کرتا ہے اور تم لوگ اسے اس آیت کا مصداق بنا کر روکتے ہو۔ یہ آیت ہم انصاریوں کے بارے میں نازل ہوئی اور وہ اس طرح کہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کی اور اسلام کو ظہور بخشا، تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دور ایک نجی مجلس میں کہا: آؤ اب اپنے مال مویشی میں رہ کر ان کی اصلاح کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی: ”اللہ کے راستے میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں کوہلاکت میں نہ ڈالو“ (سورۃ بقرہ: 195) ہاتھوں کو ہلاکت میں ڈالنا یہ ہے کہ ہم مال مویشیوں میں رہ کر ان کی اصلاح کرنے میں مگن ہو جائیں اور جہاد تر ک کر دیں۔ ابوعمران کہتے ہیں: اس کے بعد ابوایوب انصاری اللہ کے راستے میں جہاد کرتے رہے، حتٰی کہ قسطنطنیہ میں دفن ہوئے۔
|