السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان سفر، جہاد، غزوہ اور جانور کے ساتھ نرمی برتنا यात्रा, जिहाद, जंग और जानवरों के साथ नरमी करना اگر جہاد دنیا کی خاطر ہو تو ثواب؟ “ यदि जिहाद दुनिया के लिए है ، तो सवाब ? ”
سیدنا یعلی بن منیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کا اعلان کیا۔ میں بوڑھا آدمی تھا اور میرا کوئی خادم بھی نہیں تھا۔ میں نے ایک ایسا مزدور تلاش کیا، جو مجھے کفایت کر سکے اور اسے اس کا حصہ دے دیا جائے۔ مجھے ایک آدمی مل گیا، جب کوچ کا وقت قریب آیا تو وہ میرے پاس آیا اور کہا: میں نہیں جانتا کہ دو حصے کیا ہوتے ہیں اور میرا حصہ کتنا بنے گا؟ آپ میرے لیے (میری مزدوری) تعین کر دیں، حصہ ملے یا نہ ملے۔ میں نے اس کے لیے تین دیناروں کا تعین کر دیا۔ جب غنیمت کی تقسیم ہوئی تو میں نے ارادہ کیا کہ اس کا حصہ اسے دے دوں، اچانک مجھے دینار یاد آ گئے۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور یہ معاملہ آپ کے سامنے پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نزدیک دنیا و آخرت میں اسے اس غزوے میں سے کچھ نہیں ملے گا، ماسوائے دیناروں کے، جن کا تعین کیا گیا تھا۔“
|