اخلاق و آداب سے متعلق مسائل अख़लाक़ के बारे में تین آدمیوں کی موجودگی میں سرگوشی ممنوع ہے “ तीन लोगों के होते हुए दो लोगों की आपस में कानाफूसी करना मना है ”
اور (ابوموسیٰ) عیسٰی (بن مسکین: راوی کتاب) کی روایت سے اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تین آدمی ہوں تو تیسرے کو چھوڑ کر، دو آدمی آپس میں سرگوشی نہ کریں“۔ نافع کی ابن عمر سے روایتیں مکمل ہو گئیں اور یہ چونسٹھ (۶۴) حدیثیں ہیں اور ایک حدیث «لا ينظر الله يوم القيامة» زید بن اسلم کے باب میں گزر چکی ہے۔ [ديكهئے حديث سابق: ۱۶۵]
تخریج الحدیث: «258- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 989/2 ح 1923، ك 56 ب 6 ح 14) التمهيد 287/15، الاستذكار:1859، أخرجه البخاري (6288) و مسلم (2183) من حديث مالك به.»
اور اسی سند کے ساتھ (عبداللہ بن دینار رحمہ اللہ سے) روایت ہے کہ خالد بن عقبہ کا گھر جو بازار کے قریب ہے، میں اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما وہاں موجود تھے کہ ایک آدمی نے آ کر ان (ابن عمر رضی اللہ عنہما) سے سرگوشی (راز کی بات) کرنی چاہی اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس میرے سوا کوئی دوسرا نہیں تھا سوائے اس مرد کے جو آپ سے راز کی بات کرنا چاہتا تھا، تو عبداللہ نے ایک آدمی کو بلایا حتیٰ کہ ہم چار ہو گئے، پھر انہوں نے مجھے اور بلائے جانے والے آدمی کو کہا کہ تم دونوں ذرا پیچھے ہٹ جاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کہ (جب تین آدمی ہوں تو) ایک کو چھوڑ کر دو آدمی آپس میں سرگوشی نہ کریں۔
تخریج الحدیث: «296- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 988/2 ح 1922، ك 56 ب 6 ح 13) التمهيد 120/17، الاستذكار: 1858، و أخرجه ابن حبان (الاحسان: 581) من حديث مالك به.»
|