اخلاق و آداب سے متعلق مسائل अख़लाक़ के बारे में بدگمانی، جاسوسی اور غیبت کی مذمت “ बद गुमानी, जासूसी और चुग़ली की निंदा ”
نبیہ بن وہب (تابعی) سے روایت ہے کہ عمر بن عبیداللہ نے ابان بن عثمان (بن عفان) کی طرف پیغام بھیجا کہ میں (طلحہ) بن عمر (القرشی التیمی) کا شیبہ بن جبیر کی بیٹی سے نکا ح کرنا چاہتا ہوں اور میرا ارادہ ہے کہ آپ بھی اس میں حاضر ہوں۔ ان دنوں ابان رحمہ اللہ حاجیوں کے امیر تھے۔ اور دونوں (عمر بن عبید اللہ اور ابان) حالتِ احرام میں تھے، تو ابان بن عثمان نے عمر بن عبید اللہ (کی دعوت) کا انکار کیا اور فرمایا میں نے (اپنے والد) سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”احرام باندھنے والا نہ نکا ح کرے اور نہ منگنی کرے اور نہ کسی کا نکا ح کرائے۔“، ابوالحسن (القابسی) نے کہا ہو سکتا ہے کہ نبیہ نے اسے ابان سے سنا ہو۔ امام مالک رحمہ اللہ کے علاوہ دوسروں کی روایت سے اسی بات کی تصیح (و تائید) ہوتی ہے اور اگر یہ بات نہ ہوتی تو ممکن ہے کہ انہوں نے پیغام لے جانے والے سے سنا ہو، پس یہ روایت نامعلوم راوی کی سند کے ساتھ متصل ہو جاتی ہے اور اللہ ہی توفیق دینے والا ہے۔، نافع کی بیان کردہ احادیث مکمل ہوگئیں اور یہ بہتر (72) حدیثیں ہیں۔
تخریج الحدیث: «266- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 348/2، 349 ح 788، ك 20 ب 22 ح 70) التمهيد 45/16، الاستذكار: 738، وأخرجه مسلم (1409) من حديث مالك به.»
|