سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
Chapters on Manners
18. باب مَا جَاءَ فِي إِعْفَاءِ اللِّحْيَةِ
باب: داڑھی بڑھانے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2763
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عبد الله بن نمير، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " احفوا الشوارب واعفوا اللحى "، قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَحْفُوا الشَّوَارِبَ وَأَعْفُوا اللِّحَى "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مونچھیں کاٹو اور داڑھیاں بڑھاؤ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 64 (5892)، و 65 (5893)، صحیح مسلم/الطھارة 16 (259)، سنن النسائی/الطھارة 15 (15)، والزینة 2 (5048)، و 56 (5228) (تحفة الأشراف: 7945)، و مسند احمد (2/52) وانظر مایأتي (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (1035)، آداب الزفاف (120)، حجاب المرأة (94)
حدیث نمبر: 2764
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن ابي بكر بن نافع، عن ابيه، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امرنا بإحفاء الشوارب، وإعفاء اللحى "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو بكر بن نافع هو مولى ابن عمر ثقة، وعمر بن نافع ثقة، وعبد الله بن نافع مولى ابن عمر يضعف.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَرَنَا بِإِحْفَاءِ الشَّوَارِبِ، وَإِعْفَاءِ اللِّحَى "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ هُوَ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ ثِقَةٌ، وَعُمَرُ بْنُ نَافِعٍ ثِقَةٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ يُضَعَّفُ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مونچھیں کٹوانے اور ڈاڑھیاں بڑھانے کا حکم دیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابن عمر رضی الله عنہما کے آزاد کردہ غلام ابوبکر بن نافع ثقہ آدمی ہیں،
۳- عمر بن نافع یہ بھی ثقہ ہیں،
۴- عبداللہ بن نافع ابن عمر رضی الله عنہما کے آزاد کردہ غلام ہیں اور حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الخاتم 16 (4199) (تحفة الأشراف: 8542)، وط/الشعر 1 (1) وانظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ان دونوں لفظوں کے ساتھ اس حدیث کو روایت کرنے والے ابن عمر رضی الله عنہما جن کی سمجھ کی داد خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے، اور جو اتباع سنت میں اس حد تک بڑھے ہوئے تھے کہ جہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ بیٹھا کر پیشاب کیا تھا وہاں آپ بلا ضرورت بھی اقتداء میں بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے تو یہ کیسے سوچا جا سکتا ہے کہ آپ جو ایک مٹھی سے زیادہ اپنی داڑھی کو کاٹ دیا کرتے تھے یہ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت ہے؟ بات یہ نہیں ہے، بلکہ صحیح بات یہ ہے کہ ابن عمر رضی الله عنہما کا یہ فعل حدیث کے خلاف نہیں ہے، «توفیر» اور «اعفاء» کا مطلب ایک مٹھی سے زیادہ کاٹنے پر بھی حاصل ہو جاتا ہے، آپ از حد متبع سنت صحابی ہیں نیز عربی زبان کے جانکار ہیں، آپ سے زیادہ فرمان رسول کو کون سمجھ سکتا ہے؟ اور کون اتباع کر سکتا ہے؟۔ اس لیے جو اہل علم داڑھی کو ایک قبضہ کے بعد کاٹنے کا فتوی دیتے ہیں ان کی بات میں وزن ہے اور یہ ان مسائل میں سے ہے جس میں علماء کا اختلاف قوی اور معتبر ہے، «واللہ اعلم» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح ص انظر ما قبله (2763)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.