كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: اسلامی اخلاق و آداب 28. باب مَا جَاءَ فِي نَظْرَةِ الْمُفَاجَأَةِ باب: (غیر محرم پر) اچانک نظر پڑ جانے کا بیان۔
جریر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (کسی اجنبیہ عورت پر) اچانک پڑ جانے والی نظر سے متعلق پوچھا۔ تو آپ نے فرمایا: ”تم اپنی نگاہ پھیر لیا کرو“ ۱؎۔
یہ حدیث حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأدب 10 (2159)، سنن ابی داود/ النکاح 44 (2148) (تحفة الأشراف: 3237)، و مسند احمد (4/358، 361)، وسنن الدارمی/الاستئذان 15 (2685) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ کسی مقصد و ارادہ کے بغیر اگر اچانک کسی اجنبی عورت پر نگاہ پڑ جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، حرج اور گناہ تو اس میں ہے کہ اس پر باربار نگاہ مقصد و ارادہ کے ساتھ ڈالی جائے، اور یہ کہ اچانک نگاہ کو بھی فوراً پھیر لیا جائے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح حجاب المرأة (35)، صحيح أبي داود (1864)
بریدہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علی! نظر کے بعد نظر نہ اٹھاؤ، کیونکہ تمہارے لیے پہلی نظر (معاف) ہے اور دوسری (معاف) نہیں ہے“ ۱؎۔
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف شریک کی روایت سے جانتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ النکاح 44 (2149) (تحفة الأشراف: 2007) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اگر اچانک پہلی مرتبہ تمہاری نگاہ کسی پر پڑ گئی تو یہ معاف ہے، لیکن تمہارا دوبارہ دیکھنا قابل گرفت ہو گا (اور پہلی والی بھی فوراً ہٹا لینی ہو گی)۔ قال الشيخ الألباني: حسن الحجاب (34)، صحيح أبي داود (1865)
|