كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: اسلامی اخلاق و آداب 47. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي لُبْسِ الْحُمْرَةِ لِلرِّجَالِ باب: مردوں کے لیے سرخ لباس پہننے کی اجازت کا بیان۔
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک انتہائی روشن چاندنی رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، پھر آپ کو دیکھنے لگا اور چاند کو بھی دیکھنے لگا (کہ ان دونوں میں کون زیادہ خوبصورت ہے) آپ اس وقت سرخ جوڑا پہنے ہوئے تھے ۱؎، اور آپ مجھے چاند سے بھی زیادہ حسین نظر آ رہے تھے۔
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف اشعث کی روایت سے جانتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 2208) (ضعیف) (سند میں اشعث بن سوار قاضی اہواز ضعیف راوی ہیں، انہوں نے اس حدیث کو براء بن عازب کی بجائے جابر بن سمرہ کی روایت بنا سنن الدارمی/ ہے، براء بن عازب کی روایت رقم 1724 پر گزر چکی ہے)»
وضاحت: ۱؎: بعض علماء کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ سرخ لباس خالص سرخ رنگ کا نہیں تھا بلکہ اس میں سرخ رنگ کی دھاریاں تھیں، ظاہر ہے ایسے سرخ لباس کے جواز میں کوئی شک نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني: (حديث البراء) صحيح، (حديث جابر بن سمرة) ضعيف (حديث البراء) وتقدم بأتم منه (1724) // هذا رقم الدعاس، وهو عندنا برقم (1408 - 1794) //، (حديث جابر بن سمرة) مختصر الشمائل (8) // ووقع فيه: صحيح، وهو خطأ //
شعبہ اور ثوری ابواسحاق سے روایت کرتے ہیں اور ابواسحاق نے براء بن عازب سے روایت کی ہے۔ وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر سرخ جوڑا دیکھا، ہم سے بیان کیا اسی طرح محمود بن غیلان نے، وہ کہتے ہیں: مجھ سے بیان کیا وکیع نے، وہ کہتے ہیں: ہم سے بیان کیا سفیان نے اور انہوں نے روایت کیا ابواسحاق سے۔
تخریج الحدیث: «0»
قال الشيخ الألباني: (حديث البراء) صحيح، (حديث جابر بن سمرة) ضعيف (حديث البراء) وتقدم بأتم منه (1724) // هذا رقم الدعاس، وهو عندنا برقم (1408 - 1794) //، (حديث جابر بن سمرة) مختصر الشمائل (8) // ووقع فيه: صحيح، وهو خطأ //
مجھ سے بیان کیا محمد بن بشار نے، وہ کہتے ہیں مجھ سے بیان کیا محمد بن جعفر نے، وہ کہتے ہیں مجھ سے بیان کیا شعبہ نے اور انہوں نے روایت کی اسی طرح ابواسحاق سے۔
۱- اس حدیث میں اس سے زیادہ کلام ہے۔ میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے پوچھا، میں نے کہا: ابواسحاق کی حدیث جو براء سے مروی ہے زیادہ صحیح ہے یا جابر بن سمرہ کی؟ تو انہوں نے دونوں ہی حدیثوں کو صحیح قرار دیا، ۲- اس باب میں براء اور ابوجحیفہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: (حديث البراء) صحيح، (حديث جابر بن سمرة) ضعيف (حديث البراء) وتقدم بأتم منه (1724) // هذا رقم الدعاس، وهو عندنا برقم (1408 - 1794) //، (حديث جابر بن سمرة) مختصر الشمائل (8) // ووقع فيه: صحيح، وهو خطأ //
|