كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: اسلامی اخلاق و آداب 43. باب مَا جَاءَ فِي دُخُولِ الْحَمَّامِ باب: غسل خانہ میں جانے کا بیان۔
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ تہہ بند باندھے بغیر غسل خانہ (حمام) میں داخل نہ ہو، جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنی بیوی کو غسل خانہ (حمام) میں نہ بھیجے، اور جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ ایسے دستر خوان پر نہ بیٹھے جہاں شراب کا دور چلتا ہو“ ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف اس سند سے جانتے ہیں، ۳- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: لیث بن ابی سلیم صدوق ہیں، لیکن بسا اوقات وہ وہم کر جاتے ہیں، ۴- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ احمد بن حنبل کہتے ہیں: لیث کی حدیث سے دل خوش نہیں ہوتا۔ لیث بعض ایسی حدیثوں کو مرفوع بیان کر دیتے تھے جسے دوسرے لوگ مرفوع نہیں کرتے تھے۔ انہیں وجوہات سے لوگوں نے انہیں ضعیف قرار دیا ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الغسل 2 (401) (بعضہ) (تحفة الأشراف: 2284)، و مسند احمد (3/339) (حسن) (سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے، الإروائ: 1949، غایة المرام 190)»
وضاحت: ۱؎: یہ حمامات عمومی غسل خانے ہوا کرتے تھے، جس میں مرد اور عورتیں سب کے سب ننگے نہاتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو تہہ بند باندھ کر نہانے کی اجازت دی، جب کہ عورتوں کو اس سے دور رہنے کا حکم دیا ہے، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہر وہ مجلس جہاں نشہ آور اور حرام چیزوں کا دور چل رہا ہو اس میں شریک ہونا درست نہیں۔ قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (1 / 88 - 89)، الإرواء (1949)، غاية المرام (190)
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں اور عورتوں کو حمامات (عمومی غسل خانوں) میں جا کر نہانے سے منع فرمایا۔ پھر مردوں کو تہہ بند پہن کر نہانے کی اجازت دے دی۔
۱- اس حدیث کو ہم صرف حماد بن سلمہ کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- اس کی سند ویسی مضبوط نہیں ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحمام 1 (4009)، سنن ابن ماجہ/الأدب 38 (3749) (تحفة الأشراف: 17798)، و مسند احمد (6/179) (ضعیف) (سند میں ابو عذرہ مجہول تابعی ہیں، صحابی نہیں ہیں: غایة المرام رقم 190)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2749) // كذا الأصل، وهو في " ضعيف سنن ابن ماجة " برقم (821 - 3749)، غاية المرام (191)، ضعيف أبي داود (865 / 4009) //
ابوملیح ہذلی سے روایت ہے کہ اہل حمص یا اہل شام کی کچھ عورتیں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے پاس گئیں تو انہوں نے کہا: تم وہی ہو جن کی عورتیں حمامات (عمومی غسل خانوں) میں نہانے جایا کرتی ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو عورت اپنے شوہر کے گھر کے سوا اپنے کپڑے کہیں دوسری جگہ اتار کر رکھتی ہے وہ عورت اپنے اور اپنے رب کے درمیان سے حجاب کا پردہ اٹھا دیتی ہے“۔
یہ حدیث حسن ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحمام 1 (4010)، سنن ابن ماجہ/الأدب 38 (3750) (تحفة الأشراف: 17804)، و مسند احمد (6/199)، وسنن الدارمی/الاستئذان 23 (2693) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3750)
|