كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: اسلامی اخلاق و آداب 32. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ اتِّخَاذِ الْقُصَّةِ باب: زائد بالوں کا گچھا اپنے بال میں جوڑنے کی حرمت کا بیان۔
حمید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی الله عنہ کو مدینہ میں خطبہ کے دوران کہتے ہوئے سنا: اے اہل مدینہ! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان زائد بالوں کے استعمال سے منع کرتے ہوئے سنا ہے اور آپ کہتے تھے: ”جب بنی اسرائیل کی عورتوں نے اسے اپنا لیا تو وہ ہلاک ہو گئے“ ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث متعدد سندوں سے معاویہ رضی الله عنہ سے روایت کی گئی ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 54 (3468)، واللباس 83 (5932)، صحیح مسلم/اللباس 33 (2127)، سنن ابی داود/ الترجل 5 (4167)، سنن النسائی/الزینة 21 (5095)، و68 (5249-5250) (تحفة الأشراف: 11407)، وط/الشعر 1 (2)، و مسند احمد (4/95، 98) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ مزید بال لگا کر بڑی چوٹی بنانا یہ فتنہ کا باعث ہے، ساتھ ہی یہ زانیہ و فاسقہ عورتوں کا شعار بھی ہے، بنی اسرائیل کی عورتوں نے جب یہ شعار اپنایا تو لوگ بدکاریوں میں مبتلا ہو گئے، اور نتیجۃ ہلاک و برباد ہو گئے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (100)
|