سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
Chapters on Manners
14. باب مَا جَاءَ فِي تَقْلِيمِ الأَظْفَارِ
باب: ناخن کاٹنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2756
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الحلواني، وغير واحد، قالوا: حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خمس من الفطرة: الاستحداد، والختان، وقص الشارب، ونتف الإبط، وتقليم الاظفار "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحَلْوَانِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: الِاسْتِحْدَادُ، وَالْخِتَانُ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَنَتْفُ الْإِبْطِ، وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ چیزیں فطرت سے ہیں ۱؎، (۱) شرمگاہ کے بال مونڈنا، (۲) ختنہ کرنا، (۳) مونچھیں کترنا، (۴) بغل کے بال اکھیڑنا، (۵) ناخن تراشنا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 63 (5889)، و64 (5891)، والاستئذان 51 (6697)، صحیح مسلم/الطہارة 16 (257)، سنن ابی داود/ الترجل 16 (4198)، سنن النسائی/الطہارة 9 (9)، و 10 (10)، والزینة 53 (5046)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 8 (292) (تحفة الأشراف: 13286)، وط/صفة النبی اکرم ﷺ 3 (4) (موقوفا) و مسند احمد (2/229، 240، 284، 411، 489) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی انبیاء کی وہ سنتیں ہیں جن کی اقتداء کرنے کا ہمیں حکم دیا گیا ہے۔ یہ ساری شریعتوں میں تھیں، کیونکہ یہ فطرت انسانی کے اندر داخل ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (292)
حدیث نمبر: 2757
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، وهناد، قالا: حدثنا وكيع، عن زكريا بن ابي زائدة، عن مصعب بن شيبة، عن طلق بن حبيب، عن عبد الله بن الزبير، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " عشر من الفطرة: قص الشارب، وإعفاء اللحية، والسواك، والاستنشاق، وقص الاظفار، وغسل البراجم، ونتف الإبط، وحلق العانة، وانتقاص الماء، قال زكريا، قال مصعب: ونسيت العاشرة إلا ان تكون المضمضة "، قال ابو عبيد: انتقاص الماء: الاستنجاء بالماء، وفي الباب، عن عمار بن ياسر، وابن عمر، وابي هريرة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَهَنَّادٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: قَصُّ الشَّارِبِ، وَإِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ، وَالسِّوَاكُ، وَالِاسْتِنْشَاقُ، وَقَصُّ الْأَظْفَارِ، وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ، وَنَتْفُ الْإِبْطِ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَانْتِقَاصُ الْمَاءِ، قَالَ زَكَرِيَّا، قَالَ مُصْعَبٌ: وَنَسِيتُ الْعَاشِرَةَ إِلَّا أَنْ تَكُونَ الْمَضْمَضَةَ "، قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: انْتِقَاصُ الْمَاءِ: الِاسْتِنْجَاءُ بِالْمَاءِ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دس ۱؎ چیزیں فطرت سے ہیں (۱) مونچھیں کترنا (۲) ڈاڑھی بڑھانا (۳) مسواک کرنا (۴) ناک میں پانی ڈالنا (۵) ناخن کاٹنا (۶) انگلیوں کے جوڑوں کی پشت دھونا (۶) بغل کے بال اکھیڑنا (۸) ناف سے نیچے کے بال مونڈنا (۹) پانی سے استنجاء کرنا، زکریا (راوی) کہتے ہیں کہ مصعب نے کہا: دسویں چیز میں بھول گیا۔ ہو سکتا ہے کہ وہ کلی کرنا ہو، «انتقاص الماء» سے مراد پانی سے استنجاء کرنا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں عمار بن یاسر، ابن عمر اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 16 (261)، سنن ابی داود/ الطہارة 29 (53)، سنن النسائی/الزینة 1 (5043)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 8 (293) (تحفة الأشراف: 88ا16)، و مسند احمد (6/137) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: پچھلی حدیث میں پانچ کا ذکر ہے، اور اس میں دس کا، دونوں میں کوئی تضاد نہیں، پانچ دس میں داخل ہیں، یا پہلے آپ کو پانچ کے بارے میں بتایا گیا، بعد میں دس کے بارے میں بتایا گیا۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (293)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.