كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: اسلامی اخلاق و آداب 14. باب مَا جَاءَ فِي تَقْلِيمِ الأَظْفَارِ باب: ناخن کاٹنے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ چیزیں فطرت سے ہیں ۱؎، (۱) شرمگاہ کے بال مونڈنا، (۲) ختنہ کرنا، (۳) مونچھیں کترنا، (۴) بغل کے بال اکھیڑنا، (۵) ناخن تراشنا“۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 63 (5889)، و64 (5891)، والاستئذان 51 (6697)، صحیح مسلم/الطہارة 16 (257)، سنن ابی داود/ الترجل 16 (4198)، سنن النسائی/الطہارة 9 (9)، و 10 (10)، والزینة 53 (5046)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 8 (292) (تحفة الأشراف: 13286)، وط/صفة النبی اکرم ﷺ 3 (4) (موقوفا) و مسند احمد (2/229، 240، 284، 411، 489) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی انبیاء کی وہ سنتیں ہیں جن کی اقتداء کرنے کا ہمیں حکم دیا گیا ہے۔ یہ ساری شریعتوں میں تھیں، کیونکہ یہ فطرت انسانی کے اندر داخل ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (292)
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دس ۱؎ چیزیں فطرت سے ہیں (۱) مونچھیں کترنا (۲) ڈاڑھی بڑھانا (۳) مسواک کرنا (۴) ناک میں پانی ڈالنا (۵) ناخن کاٹنا (۶) انگلیوں کے جوڑوں کی پشت دھونا (۶) بغل کے بال اکھیڑنا (۸) ناف سے نیچے کے بال مونڈنا (۹) پانی سے استنجاء کرنا، زکریا (راوی) کہتے ہیں کہ مصعب نے کہا: دسویں چیز میں بھول گیا۔ ہو سکتا ہے کہ وہ کلی کرنا ہو“، «انتقاص الماء» سے مراد پانی سے استنجاء کرنا ہے۔
۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں عمار بن یاسر، ابن عمر اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 16 (261)، سنن ابی داود/ الطہارة 29 (53)، سنن النسائی/الزینة 1 (5043)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 8 (293) (تحفة الأشراف: 88ا16)، و مسند احمد (6/137) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: پچھلی حدیث میں پانچ کا ذکر ہے، اور اس میں دس کا، دونوں میں کوئی تضاد نہیں، پانچ دس میں داخل ہیں، یا پہلے آپ کو پانچ کے بارے میں بتایا گیا، بعد میں دس کے بارے میں بتایا گیا۔ قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (293)
|