كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: اسلامی اخلاق و آداب 13. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ قِيَامِ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ باب: آدمی کا آدمی کے (اعزاز و تکریم کے) لیے کھڑا ہونا (یعنی قیام تعظیمی) مکروہ ہے۔
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ کوئی شخص انہیں یعنی (صحابہ) کو رسول اللہ سے زیادہ محبوب نہ تھا کہتے ہیں: (لیکن) وہ لوگ آپ کو دیکھ کر (ادباً) کھڑے نہ ہوتے تھے۔ اس لیے کہ وہ لوگ جانتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ناپسند کرتے ہیں۔
یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 625) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (289)، الضعيفة تحت الحديث (346)، المشكاة (4698)، نقد الكتاني ص (51)
ابومجلز کہتے ہیں کہ معاویہ رضی الله عنہ باہر نکلے، عبداللہ بن زبیر اور ابن صفوان انہیں دیکھ کر (احتراماً) کھڑے ہو گئے۔ تو معاویہ رضی الله عنہ نے کہا تم دونوں بیٹھ جاؤ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو شخص یہ پسند کرے کہ لوگ اس کے سامنے با ادب کھڑے ہوں تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے“ ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں ابوامامہ سے بھی روایت ہے۔ ہم سے بیان کیا ہناد نے وہ کہتے ہیں: ہم سے بیان کیا ابواسامہ نے اور ابواسامہ نے حبیب بن شہید سے حبیب بن شہید نے ابومجلز سے ابومجلز نے معاویہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 165 (5229) (تحفة الأشراف: 11448)، و مسند احمد (4/100) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ ادب و تعظیم کی خاطر کسی کے لیے کھڑا ہونا مکروہ ہے، البتہ کسی معذور شخص کی مدد کے لیے اٹھ کھڑا ہونے میں کوئی قباحت نہیں ہے، نیز اگر کسی آنے والے کے لیے بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے کوئی آگے بڑھ کر اس کو لے کر مجلس میں آئے اور بیٹھائے تو اس میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ فاطمہ رضی الله عنہا رسول اللہ کے لیے کرتی تھی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4699)
|