سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
Chapters on Manners
68. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْجَمْعِ بَيْنَ اسْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُنْيَتِهِ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا نام اور آپ کی کنیت دونوں ایک ساتھ رکھنا مکروہ ہے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2841
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " نهى ان يجمع احد بين اسمه وكنيته ويسمي محمدا ابا القاسم "، وفي الباب، عن جابر، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد كره بعض اهل العلم ان يجمع الرجل بين اسم النبي صلى الله عليه وسلم وكنيته، وقد فعل ذلك بعضهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى أَنْ يَجْمَعَ أَحَدٌ بَيْنَ اسْمِهِ وَكُنْيَتِهِ وَيُسَمِّيَ مُحَمَّدًا أَبَا الْقَاسِمِ "، وَفِي الْبَابِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ كَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يَجْمَعَ الرَّجُلُ بَيْنَ اسْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُنْيَتِهِ، وَقَدْ فَعَلَ ذَلِكَ بَعْضُهُمْ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص آپ کا نام اور آپ کی کنیت دونوں ایک ساتھ جمع کر کے محمد ابوالقاسم نام رکھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر سے بھی روایت ہے،
۳- بعض اہل علم مکروہ سمجھتے ہیں کہ کوئی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اور آپ کی کنیت ایک ساتھ رکھے۔ لیکن بعض لوگوں نے ایسا کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14143)، و مسند احمد (2/433) (صحیح) (وراجع ماعند صحیح البخاری/ في الأدب (6188)»

وضاحت:
۱؎: اس سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے، بعض کا کہنا ہے کہ آپ کی زندگی میں یہ چیز ممنوع تھی، آپ کے بعد آپ کا نام اور آپ کی کنیت رکھنا درست ہے، بعض کا کہنا ہے کہ دونوں ایک ساتھ رکھنا منع ہے، جب کہ بعض کہتے ہیں کہ ممانعت کا تعلق صرف کنیت سے ہے، پہلا قول راجح ہے (دیکھئیے اگلی دونوں حدیثیں)۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (4769 / التحقيق الثانى)
حدیث نمبر: 2841M
Save to word اعراب
(مرفوع) روي عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه: سمع رجلا في السوق ينادي: يا ابا القاسم، فالتفت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: لم اعنك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا تكتنوا بكنيتي "، حدثنا بذلك الحسن بن علي الخلال، حدثنا يزيد بن هارون، عن حميد، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا، وفي هذا الحديث ما يدل على كراهية ان يكنى ابا القاسم.(مرفوع) رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ: سَمِعَ رَجُلًا فِي السُّوقِ يُنَادِي: يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَال: لَمْ أَعْنِكَ، فَقَال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي "، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا، وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ مَا يَدُلُّ عَلَى كَرَاهِيَةِ أَنْ يُكَنَّى أَبَا الْقَاسِمِ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بازار میں ابوالقاسم کہہ کر پکارتے ہوئے سنا تو آپ اس کی طرف متوجہ ہو گئے۔ تو اس نے کہا: میں نے آپ کو نہیں پکارا ہے۔ (یہ سن کر) آپ نے فرمایا: میری کنیت نہ رکھو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ ابوالقاسم کنیت رکھنا مکروہ ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (4769 / التحقيق الثانى)
حدیث نمبر: 2842
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسين بن حريث، حدثنا الفضل بن موسى، عن الحسين بن واقد، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا سميتم باسمي فلا تكتنوا بي "، قال: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا سَمَّيْتُمْ بِاسْمِي فَلَا تَكْتَنُوا بِي "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میرے نام پر نام رکھو تو میری کنیت نہ رکھو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2686) (صحیح) (وأخرج أبوداود من طریق ھشام عن أبي الزبیر عنہ بہ (برقم: 4966)، بزیادة ”ومن تکنی بکنیتی فلا یتسمی باسمي“ وھذہ الزیادة منکرة، لأنہ من روایة أبي الزبیر المدلس ولیس لہ متابع أو شاہد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3736)
حدیث نمبر: 2843
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد القطان، حدثنا فطر بن خليفة، حدثني منذر وهو الثوري، عن محمد ابن الحنفية، عن علي بن ابي طالب، انه قال: " يا رسول الله، ارايت إن ولد لي بعدك اسميه محمدا واكنيه بكنيتك؟ قال: نعم، قال: فكانت رخصة لي "، هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا فِطْرُ بْنُ خَلِيفَةَ، حَدَّثَنِي مُنْذِرٌ وَهُوَ الثَّوْرِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّهُ قَالَ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ وُلِدَ لِي بَعْدَكَ أُسَمِّيهِ مُحَمَّدًا وَأُكَنِّيهِ بِكُنْيَتِكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَكَانَتْ رُخْصَةً لِي "، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ کا کیا خیال ہے اگر آپ کے انتقال کے بعد میرے یہاں لڑکا پیدا ہو تو کیا میں اس کا نام محمد اور اس کی کنیت آپ کی کنیت پر رکھ سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ (ایسا کر سکتے ہو) علی رضی الله عنہ کہتے ہیں: یہ صرف میرے لیے رخصت و اجازت تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 76 (4967) (تحفة الأشراف: 10268) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر تحفة الودود

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.