كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: اسلامی اخلاق و آداب 68. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْجَمْعِ بَيْنَ اسْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُنْيَتِهِ باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا نام اور آپ کی کنیت دونوں ایک ساتھ رکھنا مکروہ ہے۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص آپ کا نام اور آپ کی کنیت دونوں ایک ساتھ جمع کر کے محمد ابوالقاسم نام رکھے ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں جابر سے بھی روایت ہے، ۳- بعض اہل علم مکروہ سمجھتے ہیں کہ کوئی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اور آپ کی کنیت ایک ساتھ رکھے۔ لیکن بعض لوگوں نے ایسا کیا ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14143)، و مسند احمد (2/433) (صحیح) (وراجع ماعند صحیح البخاری/ في الأدب (6188)»
وضاحت: ۱؎: اس سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے، بعض کا کہنا ہے کہ آپ کی زندگی میں یہ چیز ممنوع تھی، آپ کے بعد آپ کا نام اور آپ کی کنیت رکھنا درست ہے، بعض کا کہنا ہے کہ دونوں ایک ساتھ رکھنا منع ہے، جب کہ بعض کہتے ہیں کہ ممانعت کا تعلق صرف کنیت سے ہے، پہلا قول راجح ہے (دیکھئیے اگلی دونوں حدیثیں)۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (4769 / التحقيق الثانى)
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بازار میں ابوالقاسم کہہ کر پکارتے ہوئے سنا تو آپ اس کی طرف متوجہ ہو گئے۔ تو اس نے کہا: میں نے آپ کو نہیں پکارا ہے۔ (یہ سن کر) آپ نے فرمایا: ”میری کنیت نہ رکھو“۔
اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ ابوالقاسم کنیت رکھنا مکروہ ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (4769 / التحقيق الثانى)
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میرے نام پر نام رکھو تو میری کنیت نہ رکھو“۔
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2686) (صحیح) (وأخرج أبوداود من طریق ھشام عن أبي الزبیر عنہ بہ (برقم: 4966)، بزیادة ”ومن تکنی بکنیتی فلا یتسمی باسمي“ وھذہ الزیادة منکرة، لأنہ من روایة أبي الزبیر المدلس ولیس لہ متابع أو شاہد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3736)
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ کا کیا خیال ہے اگر آپ کے انتقال کے بعد میرے یہاں لڑکا پیدا ہو تو کیا میں اس کا نام محمد اور اس کی کنیت آپ کی کنیت پر رکھ سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“۔ (ایسا کر سکتے ہو) علی رضی الله عنہ کہتے ہیں: یہ صرف میرے لیے رخصت و اجازت تھی“۔
یہ حدیث صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 76 (4967) (تحفة الأشراف: 10268) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر تحفة الودود
|