سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
Chapters on Manners
3. باب مَا جَاءَ كَيْفَ تَشْمِيتُ الْعَاطِسِ
باب: چھینکنے والے کا جواب کس طرح دیا جائے؟
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2739
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن حكيم بن ديلم، عن ابي بردة، عن ابي موسى، قال: " كان اليهود يتعاطسون عند النبي صلى الله عليه وسلم، يرجون ان يقول لهم: " يرحمكم الله، فيقول: يهديكم الله ويصلح بالكم "، وفي الباب عن علي، وابي ايوب، وسالم بن عبيد، وعبد الله بن جعفر، وابي هريرة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ دَيْلَمَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: " كَانَ الْيَهُودُ يَتَعَاطَسُونَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَرْجُونَ أَنْ يَقُولَ لَهُمْ: " يَرْحَمُكُمُ اللَّهُ، فَيَقُولُ: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ "، وَفِي الْبَابِ عَنْ عَلِيٍّ، وَأَبِي أَيُّوبَ، وَسَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ یہود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہوتے تو یہ امید لگا کر چھینکتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے «يرحمكم الله» اللہ تم پر رحم کرے کہیں گے۔ مگر آپ (اس موقع پر صرف) «يهديكم الله ويصلح بالكم» اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارا حال درست کر دے فرماتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، ابوایوب، سالم بن عبید، عبداللہ بن جعفر اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 101 (5038)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 87 (232/م) (تحفة الأشراف: 9082)، و مسند احمد (4/400) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غیر مسلموں کی چھینک کے جواب میں صرف «يهديكم الله ويصلح بالكم» کہا جائے۔ اور «یرحکم اللہ» (اللہ تم پر رحم کرے) نہ کہا جائے کیونکہ اللہ کی رحمت اخروی صرف مسلمانوں کے لیے ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4740)
حدیث نمبر: 2740
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو احمد الزبيري، حدثنا سفيان، عن منصور، عن هلال بن يساف، عن سالم بن عبيد، انه كان مع القوم في سفر فعطس رجل من القوم، فقال: السلام عليكم، فقال: عليك وعلى امك، فكان الرجل وجد في نفسه، فقال: اما إني لم اقل إلا ما قال النبي صلى الله عليه وسلم، عطس رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: السلام عليكم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " عليك وعلى امك، إذا عطس احدكم فليقل الحمد لله رب العالمين، وليقل له من يرد عليه يرحمك الله، وليقل يغفر الله لنا ولكم "، قال ابو عيسى: هذا حديث اختلفوا في روايته، عن منصور، وقد ادخلوا بين هلال بن يساف وسالم رجلا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ الْقَوْمِ فِي سَفَرٍ فَعَطَسَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَقَالَ: عَلَيْكَ وَعَلَى أُمِّكَ، فَكَأَنَّ الرَّجُلَ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ، فَقَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَقُلْ إِلَّا مَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَيْكَ وَعَلَى أُمِّكَ، إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَلْيَقُلْ لَهُ مَنْ يَرُدُّ عَلَيْهِ يَرْحَمُكَ اللَّهُ، وَلْيَقُلْ يَغْفِرُ اللَّهُ لَنَا وَلَكُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ اخْتَلَفُوا فِي رِوَايَتِهِ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَقَدْ أَدْخَلُوا بَيْنَ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ وَسَالِمٍ رَجُلًا.
سالم بن عبید رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ لوگوں کے ساتھ ایک سفر میں تھے، ان میں سے ایک شخص کو چھینک آئی تو اس نے کہا: «السلام عليكم» (اس کے جواب میں) سالم رضی الله عنہ نے کہا: «عليك وعلى وأمك» (سلام ہے تم پر اور تمہاری ماں پر)، یہ بات اس شخص کو ناگوار معلوم ہوئی تو سالم نے کہا: بھئی میں نے تو وہی کہا ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کو چھینک آئی تو اس نے کہا «السلام عليكم» تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: «عليك وعلى أمك»، (تم پر اور تمہاری ماں پر بھی سلامتی ہو)۔ (آپ نے آگے فرمایا) جب تم میں سے کسی شخص کو چھینک آئے تو اسے «الحمدللہ رب العالمین» کہنا چاہیئے۔ اور جواب دینے والا «یرحمک اللہ» اور (چھینکنے والا) «يغفر الله لي ولكم» کہے، (نہ کہ «السلام عليك» کہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ ایک ایسی حدیث ہے جس میں منصور سے روایت کرنے میں لوگوں نے اختلاف کیا ہے، لوگوں نے ہلال بن یساف اور سالم کے درمیان ایک اور راوی کو داخل کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 99 (5031)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 86 (225) (تحفة الأشراف: 3786)، و مسند احمد (6/7، 8) (ضعیف) (ہلال بن یساف اور سالم بن عبید کے درمیان سند میں دو راویوں کا سقط ہے، عمل الیوم واللیلة کی روایت رقم: 328-230 سے یہ سقط ظاہر ہے، اگلی روایت صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (3 / 246 - 247) // 780 //، المشكاة (4741 / التحقيق الثاني) //، ضعيف أبي داود (1067 / 5031) //
حدیث نمبر: 2741
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، اخبرنا شعبة، اخبرني ابن ابي ليلى، عن اخيه عيسى بن عبد الرحمن، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن ابي ايوب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا عطس احدكم فليقل الحمد لله على كل حال، وليقل الذي يرد عليه يرحمك الله، وليقل هو يهديكم الله ويصلح بالكم "،(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَخِيهِ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ، وَلْيَقُلِ الَّذِي يَرُدُّ عَلَيْهِ يَرْحَمُكَ اللَّهُ، وَلْيَقُلْ هُوَ يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ "،
ابوایوب انصاری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی کو چھینک آئے تو «الحمد لله على كل حال» (تمام تعریفیں ہر حال میں اللہ کے لیے ہیں) کہے۔ اور جو اس کا جواب دے وہ «يرحمك الله» کہے، اور اس کے جواب میں چھینکنے والا کہے «يهديكم الله ويصلح بالكم» (اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہاری حالت درست فرما دے)۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 82 (213) (تحفة الأشراف: 3472) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3715)
حدیث نمبر: 2741M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن ابن ابي ليلى بهذا الإسناد نحوه، قال: هكذا روى شعبة هذا الحديث، عن ابن ابي ليلى، عن ابي ايوب، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وكان ابن ابي ليلى يضطرب في هذا الحديث يقول: احيانا: عن ابي ايوب، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ويقول احيانا: عن علي، عن النبي صلى الله عليه وسلم،(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، قَالَ: هَكَذَا رَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ ابْنُ أَبِي لَيْلَى يَضْطَرِبُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ يَقُولُ: أَحْيَانًا: عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَقُولُ أَحْيَانًا: عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے محمد بن جعفر نے بیان کیا وہ کہتے ہیں: مجھ سے شعبہ نے ابن ابی لیلیٰ کے واسطہ سے اسی سند سے اسی جیسی حدیث روایت کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اسی طرح شعبہ نے یہ حدیث ابن ابی لیلیٰ سے ابن ابی لیلیٰ نے ابوایوب کے واسطہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے،
۲- ابن ابی لیلیٰ کو اس حدیث میں اضطراب تھا، کبھی کہتے: ابوایوب روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے، اور کبھی کہتے: علی رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3715)
حدیث نمبر: 2741M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، ومحمد بن يحيى الثقفي المروزي، قالا: حدثنا يحيى بن سعيد القطان، عن ابن ابي ليلى، عن اخيه عيسى، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن علي، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الثَّقَفِيُّ المروزي، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَخِيهِ عِيسَى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
بیان کیا مجھ سے محمد بن بشار اور محمد بن یحییٰ ثقفی مروزی نے، دونوں کہتے ہیں: بیان کیا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے اور یحییٰ بن سعید قطان نے ابن ابی لیلیٰ سے، ابن ابی لیلیٰ نے اپنے بھائی عیسیٰ سے، عیسیٰ نے عبدالرحمٰن ابن ابی لیلیٰ سے، عبدالرحمٰن نے علی رضی الله عنہ سے اور علی رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3715)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.