(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا علي بن مسهر، عن عبد الرحمن بن إسحاق، عن النعمان بن سعد، عن علي، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " إن في الجنة غرفا ترى ظهورها من بطونها، وبطونها من ظهورها "، فقام اعرابي، فقال: لمن هي يا رسول الله؟ قال: " لمن اطاب الكلام، واطعم الطعام، وادام الصيام، وصلى لله بالليل والناس نيام "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث عبد الرحمن بن إسحاق، وقد تكلم بعض اهل الحديث في عبد الرحمن بن إسحاق هذا من قبل حفظه، وهو كوفي، وعبد الرحمن بن إسحاق القرشي مدني، وهو اثبت من هذا، وكلاهما كانا في عصر واحد.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ غُرَفًا تُرَى ظُهُورُهَا مِنْ بُطُونِهَا، وَبُطُونُهَا مِنْ ظُهُورِهَا "، فَقَامَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: لِمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " لِمَنْ أَطَابَ الْكَلَامَ، وَأَطْعَمَ الطَّعَامَ، وَأَدَامَ الصِّيَامَ، وَصَلَّى لِلَّهِ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق هَذَا مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وَهُوَ كُوفِيٌّ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاق الْقُرَشِيُّ مَدَنِيُّ، وَهُوَ أَثْبَتُ مِنْ هَذَا، وَكِلَاهُمَا كَانَا فِي عَصْرٍ وَاحِدٍ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایسے بالاخانے ہیں جن کا بیرونی حصہ اندر سے اور اندرونی حصہ باہر سے نظر آئے گا“، (یہ سن کر) ایک اعرابی نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! کس کے لیے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”جو اچھی طرح بات کرے، کھانا کھلائے، خوب روزہ رکھے اور اللہ کی رضا کے لیے رات میں نماز پڑھے جب کہ لوگ سوئے ہوں“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف عبدالرحمٰن بن اسحاق کی روایت سے جانتے ہیں، اسحاق بن عبدالرحمٰن کے حافظے کے تعلق سے بعض محدثین نے کلام کیا ہے، یہ کوفہ کے رہنے والے ہیں، ۳- عبدالرحمٰن بن اسحاق نام کے ایک دوسرے راوی ہیں، وہ قرشی اور مدینہ کے رہنے والے ہیں، یہ ان سے اثبت ہیں، اور دونوں کے دونوں ہم عصر ہیں۔
وضاحت: ۱؎: خوش کلامی، کثرت سے روزے رکھنا، اور رات میں جب کہ لوگ سوئے ہوئے ہوں اللہ کے لیے نماز پڑھنی یہ ایسے اعمال ہیں جو جنت کے بالاخانوں تک پہنچانے والے ہیں، شرط یہ ہے کہ یہ سب اعمال ریاکاری اور دکھاوے سے خالی ہوں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤالف وأعادہ في صفة الجنة 3 (2527) (تحفة الأشراف: 10296) و مسند احمد (1/156) (حسن) (سند میں عبد الرحمن بن اسحاق واسطی سخت ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے)»
قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (2335)، التعليق الرغيب (2 / 46)
قال الشيخ زبير على زئي: (1984) إسناده ضعيف /ياتي: 2527 عبدالرحمن بن إسحاق الكوفي ضعيف (د 756) وللحديث شواھد ضعيفة عند أحمد (343/5) والطبراني الكبير (301/3ح 3467) وغيرھما وروي الحاكم (80/1ح 270) مرفوعاً بلفظ: ((إن فى الجنة غرفاً يرى ظاھرھا من باطنھا و باطنھا من ظاھر ھا)) فقال أبو مالك الأشعري: لمن يا رسول الله؟ قال: ((لمن أطاب الكلام وأطعم اطعام و بات قائماً والناس نيام)) وسنده حسن وھو يغني عنه
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1984
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: خوش کلامی، کثرت سے روزے رکھنا، اور رات میں جب کہ لوگ سوئے ہوئے ہوں اللہ کے لیے نماز پڑھنی یہ ایسے اعمال ہیں جو جنت کے بالاخانوں تک پہنچانے والے ہیں، شرط یہ ہے کہ یہ سب اعمال ریاکاری اور دکھاوے سے خالی ہوں۔
نوٹ: (سند میں عبد الرحمن بن اسحاق واسطی سخت ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1984
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2527
´جنت کے کمروں کا بیان۔` علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایسے کمرے ہیں جن کا بیرونی حصہ اندر سے اور اندرونی حصہ باہر سے نظر آئے گا۔“ ایک دیہاتی نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ کن لوگوں کے لیے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ اس کے لیے ہوں گے جو اچھی گفتگو کرے، کھانا کھلائے، پابندی سے روزے رکھے اور جب لوگ سو رہے ہوں تو اللہ کی رضا کے لیے رات میں نماز پڑھے۔“[سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة/حدیث: 2527]
اردو حاشہ: نوٹ: (دیکھیے: مذکورہ حدیث کے تحت اس پر بحث)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2527