سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
46. باب مَا جَاءَ فِي الصِّدْقِ وَالْكَذِبِ
باب: سچ کی فضیلت اور جھوٹ کی برائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1973
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " مَا كَانَ خُلُقٌ أَبْغَضَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْكَذِبِ، وَلَقَدْ كَانَ الرَّجُلُ يُحَدِّثُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْكِذْبَةِ فَمَا يَزَالُ فِي نَفْسِهِ حَتَّى يَعْلَمَ أَنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ مِنْهَا تَوْبَةً "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک جھوٹ سے بڑھ کر کوئی اور عادت نفرت کے قابل ناپسندیدہ نہیں تھی، اور جب کوئی آدمی نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھوٹ بولتا تو وہ ہمیشہ آپ کی نظر میں قابل نفرت رہتا یہاں تک کہ آپ جان لیتے کہ اس نے جھوٹ سے توبہ کر لی ہے،
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (لم یذکرہ المزي ولا یوجد ھو في أکثر النسخ) (صحیح)»
قال الشيخ زبير على زئي: (1973) إسناده ضعيف
أيوب السختياني رواه عن ابن أبى مليكة أو غيره عائشة فالسند معلول وله شاھد منقطع عند الحاكم (98/4 ح 7044) وشواھد أخري ضعيفة . انظر الموسو عة الحديثية (101/42۔102) وأخطاً أصحابھا فصححوا الحديث .