Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
56. باب مَا جَاءَ فِي تَسْوِيَةِ الْقُبُورِ
باب: قبروں کو زمین کے برابر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1049
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، أَنَّ عَلِيًّا، قَالَ لِأَبِي الْهَيَّاجِ الْأَسَدِيّ: أَبْعَثُكَ عَلَى مَا بَعَثَنِي بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنْ لَا تَدَعَ قَبْرًا مُشْرِفًا إِلَّا سَوَّيْتَهُ، وَلَا تِمْثَالًا إِلَّا طَمَسْتَهُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، يَكْرَهُونَ أَنْ يُرْفَعَ الْقَبْرُ فَوْقَ الْأَرْضِ، قَالَ الشَّافِعِيُّ: أَكْرَهُ أَنْ يُرْفَعَ الْقَبْرُ إِلَّا بِقَدْرِ مَا يُعْرَفُ أَنَّهُ قَبْرٌ لِكَيْلَا يُوطَأَ وَلَا يُجْلَسَ عَلَيْهِ.
ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ علی رضی الله عنہ نے ابوالہیاج اسدی سے کہا: میں تمہیں ایک ایسے کام کے لیے بھیج رہا ہوں جس کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا: تم جو بھی ابھری قبر ہو، اسے برابر کئے بغیر اور جو بھی مجسمہ ہو ۱؎، اسے مسمار کئے بغیر نہ چھوڑنا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- علی کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں جابر سے بھی روایت ہے،
۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ وہ قبر کو زمین سے بلند رکھنے کو مکروہ (تحریمی) قرار دیتے ہیں،
۴- شافعی کہتے ہیں کہ قبر کے اونچی کئے جانے کو میں مکروہ (تحریمی) سوائے اتنی مقدار کے جس سے معلوم ہو سکے کہ یہ قبر ہے تاکہ وہ نہ روندی جائے اور نہ اس پر بیٹھا جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 21 (969) سنن ابی داود/ الجنائز72 (3218) سنن النسائی/الجنائز 99 (2033) (تحفة الأشراف: 10083) مسند احمد (1/96، 129) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مراد کسی ذی روح کا مجسمہ ہے۔
۲؎: اس سے قبر کو اونچی کرنے یا اس پر عمارت بنانے کی ممانعت نکلتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الأحكام (207) ، الإرواء (759) ، تحذير الساجد (130)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1049 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1049  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مرادکسی ذی روح کا مجسمہ ہے۔

2؎:
اس سے قبرکو اونچی کرنے یا اس پر عمارت بنانے کی ممانعت نکلتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1049   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2033  
´قبریں اونچی بنائی گئی ہوں تو انہیں برابر کر دینے کا بیان۔`
ابوہیاج (حیان بن حصین اسدی) کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں تمہیں اس کام پر نہ بھیجوں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا: تم کوئی بھی اونچی قبر نہ چھوڑنا مگر اسے برابر کر دینا، اور نہ کسی گھر میں کوئی مجسمہ (تصویر) چھوڑنا مگر اسے مٹا دینا۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2033]
اردو حاشہ:
(1) بلند قبر جو خود عمارت کی طرح اونچی ہو یا جس پر عمارت ہو، ورنہ جائز حد تک، یعنی ایک بالشت زمین سے اونچی قبر کو قائم رکھا جائے گا تاکہ اس پر قبر کے احکام و آداب لاگو ہوں کیونکہ قبر اور عام زمین میں امتیاز تو ضروری ہے۔ اس سلسلے میں حدیث: 2032 کا فائدہ ملحوظ خاطر رہے۔
(2) تصویر یعنی کسی بھی جان دار کی تصویر یا مجسمہ جو پتھر وغیرہ سے بنایا گیا ہو (تبھی اس کے معنیٰ بت کیے گئے ہیں) خواہ اس کی پوجا ہوتی ہو یا نہ۔ اسے بھی اس حد تک توڑ پھوڑ دیا جائے کہ اس کا سرچہرہ وغیرہ قائم نہ رہے بلکہ ایک عام پتھر کی طرح رہ جائے۔ یاد رہے یہاں ذی روح کا مجسمہ مراد ہے، انسان ہو یا حیوان کیونکہ حیوانات کی بھی تو پوجا کی جاتی رہی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2033   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3218  
´اونچی قبر کو برابر کر دینے کا بیان۔`
ابوہیاج حیان بن حصین اسدی کہتے ہیں مجھے علی رضی اللہ عنہ نے بھیجا اور کہا کہ میں تمہیں اس کام پر بھیجتا ہوں جس پر مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا تھا، وہ یہ کہ میں کسی اونچی قبر کو برابر کئے بغیر نہ چھوڑوں، اور کسی مجسمے کو ڈھائے بغیر نہ رہوں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3218]
فوائد ومسائل:
کس قدر تعجب کی بات ہے۔
کے اہل بیت کے ایک جلیل القدر فرد حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اونچی قبریں ڈھادینے اور مورتیں مٹاڈالنے کا فریضہ سونپا گیا اور پھر اس عمل کو انہوں نے آگے جاری رکھا۔
مگر آج حب علی کادعو کرنے والے انہی بیماریوں میں سب سے زیادہ مبتلا ہیں۔
العیاز باللہ۔
علامہ شوکانی نے قبر پرستوں کے وتیرے پرجو تبصرہ کیا ہے۔
قابل ملاحظہ ہے۔
دیکھئے۔
(نیل الاوطار باب تسنیم القبر)اسی طرح قبر پرستی کے جواز واثبات میں جو دلائل دیے جاتے ہیں۔
ان کی حقیقت جاننے کےلئے دیکھیں۔
حافظ صلاح الدین یوسف کی تالیف قبر پرستی ایک جائزہ
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3218